حدیث بنیاد نہیں بلکہ قرآن اور وحی جو میرے پر نازل ہوئی ہاں تائیدی طور پر ہم حدیثیں بھی پیش کرتے ہیں جو قرآن شریف کے مطابق ہیں اور میری وحی کی معارض نہیں اور دوسری حدیثوں کو ہم ردی کی طرح پھینک دیتے ہیں۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۳۰،۳۱، خزائن ج۱۹ ص۱۴۰)
مرزاغلام احمد قادیانی کے اقوال کفریہ میں سے چند اقوال کفریہ بطور نمونہ نقل کئے گئے۔ ان اقوال سے صراحۃً یہ ثابت ہو رہا ہے کہ وہ نبوت کا مدعی ہے اور اس کے معتقدین بھی اس کی نبوت کے قائل ہیں۔ لہٰذا غلام احمد قادیانی قطعی طور پر اسلام سے خارج ہے اور اس کے متبعین بھی جو اس کی نبوت کو تسلیم کرتے ہیں یا دعویٰ نبوت کے باوجود اسے دائرہ اسلام میں سمجھتے ہیں وہ لوگ بھی قطعی طور پر کافر، مرتد، اور خارج از اسلام ہیں۔
علمی لطیفہ
موقع کی مناسبت سے ایک علمی لطیفہ ذہن میں آیا۔ رنگون میں خواجہ کمال الدین قادیانی پہنچا۔ بڑا چالاک اور چالباز تھا اس نے اہل رنگوں کے سامنے اپنے اسلام کا دعویٰ کیا اور کہا کہ ہم غلام احمد قادیانی کو نبی نہیں مانتے اور یہ بات قسمیہ کہتا۔ جیسا کہ بہت سے قادیانی خصوصاً لاہوری کہتے ہیں۔ خواہ مخواہ ہم کو بدنام کیا جاتا ہے۔ حالانکہ ہم پکے مسلمان ہیں۔ قرآن کو مانتے ہیں۔ حضور اکرمﷺ کو اﷲ کا سچا رسول سمجھتے ہیں۔ عوام اس کی باتوں میں آگئے۔ اس کی تقریریں ہونے لگیں۔ بہت سے مقامات پر نماز بھی پڑھائی۔ جمعہ تک پڑھایا۔ رنگون کے ذمہ دار بہت فکر مند تھے کہ عوام کو کس طرح اس فتنہ سے محفوظ رکھیں۔ عوام میں دن بدن اس کو مقبولیت حاصل ہورہی ہے۔ مقامی علماء سے اس کی گفتگو بھی ہوئی۔ مگر اپنی چالبازی کی وجہ سے اپنی اصلیت ظاہر نہ ہونے دیتا۔ مشورہ کر کے یہ طے پایا کہ امام اہل سنت حضرت مولانا عبدالشکور لکھنوی صاحبؒ کو مدعو کیا جائے۔ چنانچہ تار دے دیا گیا اور وہاں اس کی شہرت بھی ہو گئی کہ بہت جلد مولانا عبدالشکور صاحب تشریف لارہے ہیں ۔ وہ اس سے گفتگو کریں گے۔ خواجہ کمال الدین نے جب مولانا کا نام سنا تو راہ فرار اختیار کرنے میں ہی اپنی عافیت دیکھی۔ چنانچہ وہ مولانا کے وہاں پہنچنے سے پہلے پہلے چلا گیا۔ مولانا تشریف لے گئے۔ مولانا کی تقریریں ہوئین۔ عوام الناس کو حقیقت سے خبردار کیا اور ذمہ داروں کی ایک مجلس میں فرمایا کہ آپ حضرات نے غور فرمایا کہ وہ کیوں یہاں سے چلا گیا۔ دراصل وجہ یہ تھی کہ وہ سمجھ گیا ہوگا کہ میں اس سے یہ سوال کروں گا کہ تو مرزاغلام احمد قادیانی کی نبوت کا قائل نہیں۔ مگر تو اسے مسلمان سمجھتا ہے یا کافر؟ اس کا جواب اس کے پاس نہیں تھا جو بھی جواب دیتا