اس حوالہ میں غور کیجئے! حضرت مریم اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر کس قدر خبیث بہتان لگایا ہے۔ قرآن مجید کی بیان کی ہوئی اس حقیقت پر تمام اہل اسلام کو بلا کسی شک وشبہ کے ایمان ہے کہ اﷲ نے اپنی قدرت کاملہ سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو بلا کسی شخص کی وساطت کے امر ’’کن‘‘ سے پیدا فرمایا تھا۔ حضرت مریم عفیفہ اور پاکدامن تھیں۔ آپ کا کسی شخص سے تعلق قائم نہیں ہوا تھا۔ قرآن پاک کی اس صریح وضاحت کے باوجود مرزاغلام احمد قادیانی نے کس قدر غلط بات لکھی ہے۔ اس کی یہ بات قرآن کے بالکل خلاف ہے اور قرآن کا انکار ہے۔ اس کے باوجود اس کو مسلمان سمجھنا اور اس کے متبعین کا اپنے کو مسلمان کہنا کیسے صحیح ہوسکتا ہے؟
’’اوائل میں میرا بھی یہی عقیدہ تھا کہ مجھ کو مسیح ابن مریم سے کیا نسبت ہے۔ وہ نبی ہے اور خدا کے بزرگ مقربین میں سے ہے اور اگر کوئی امر میری فضیلت کی نسبت ظاہر ہوتا تو میں اس کو جزئی فضیلت قرار دیتا تھا۔ مگر بعد میں جو خدا کی وحی بارش کی طرح میرے پر نازل ہوئی اس نے مجھے اس عقیدہ پر قائم نہ رہنے دیا اور صریح طور پر نبی کا خطاب مجھے دیا گیا۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۴۹، خزائن ج۲۲ ص۱۵۳)
’’اس امر میں کیا شک ہے کہ حضرت مسیح علیہ الصلوٰۃ والسلام کو وہ فطری طاقتیں نہیں دی گئیں جو مجھے دی گئیں۔ کیونکہ وہ ایک خاص قوم کے لئے آئے تھے اور اگر وہ میری جگہ ہوتے تو اپنی اس فطرت کی وجہ سے وہ کام انجام نہ دے سکتے جو خدا نے مجھے انجام دینے کی قوت دی۔ وہذا تحدیث نعمۃ اﷲ ولا فخر!‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۵۳، خزائن ج۲۲ ص۱۵۷)
حضرت یوسف علیہ الصلوٰۃ والسلام پر فضیلت کا فتویٰ
’’پس اس امت کا یوسف یعنی یہ عاجز اسرائیلی یوسف سے بڑھ کر ہے۔ کیونکہ یہ عاجز قید کی دعا کر کے بھی قید سے بچا لیا گیا۔ مگر یوسف بن یعقوب قید میں ڈالا گیا۔‘‘
(براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۷۶، خزائن ج۲۱ ص۹۹)
میں سب کچھ ہوں
مرزاقادیانی کا دعویٰ یہ تھا کہ میں تمام نبیوں کی روح اور ان کا خلاصہ ہوں۔ میری ہستی میں تمام انبیاء سمائے ہوئے ہیں۔ چنانچہ اس نے لکھا ہے: ’’میں خدا کے دفتر میں صرف عیسیٰ بن مریم کے نام سے موسوم نہیں بلکہ اور بھی میرے نام ہیں۔ میں آدم ہوں، میں نوح ہوں، میں ابراہیم ہوں، میں اسحاق ہوں، میں یعقوب ہوں، میں اسماعیل ہوں، میں موسیٰ ہوں، میں داؤد ہوں، میں عیسیٰ بن مریم ہوں، میں محمدﷺ ہوں… سو ضرور ہے کہ ہر نبی کی