نہیں تھا۔ بلکہ یہ خارجی اثرات کے ماتحت پیدا ہوا۔‘‘ (ریویو آف ریلیجنز بابت اگست ۱۹۲۶ء ص۱۰)
مرزاقادیانی کی دوسری بیماریاں
مراق کے علاوہ اور مختلف امراض میں بھی آنجہانی مبتلا تھے۔ یہاں بعض امراض کا ذکر خود انہیں کے الفاظ میں کیا جارہا ہے۔ لکھتے ہیں: ’’میں دائم المرض ہوں۔ ہمیشہ دردسر، کمی خواب، تشنج، دل کی بیماری دورہ کے ساتھ آتی ہے۔‘‘ (اربعین نمبر۳،۴ ص۴، خزائن ج۱۷ ص۴۷۱)
اور لکھتے ہیں: ’’مرض ذیابیطس مدت سے دامنگیر ہے اور بسا اوقات سو سو دفعہ رات یا دن کو پیشاب آتا ہے اور اس قدر کثرت پیشاب سے جس قدر عوارض ضعف وغیرہ ہوتے ہیں وہ سب میرے شامل حال رہتے ہیں۔‘‘ (ضمیمہ اربعین نمبر۳،۴ ص۴، خزائن ج۱۷ ص۴۷۱)
ایک دوسرے موقعہ پر لکھتے ہیں: ’’کوئی وقت دوران سر سے خالی نہیں گذرتا۔ مدت ہوئی نماز تکلیف سے بیٹھ کر پڑھی جاتی ہے۔ بعض وقت درمیان میں توڑنی پڑتی ہے۔‘‘
(مکتوبات احمدیہ ج۵ ص۱۸۸، مکتوبات احمدیہ جدید ج۲ ص۱۰۱)
’’مجھے اسہال کی بیماری اور ہر روز کئی کئی دست آتے ہیں۔‘‘ (منظور الٰہی ص۳۴۹)
’’ایک مرتبہ قولنج سے سخت بیمار ہوا اور سولہ دن تک پاخانہ کی راہ سے خون آتا رہا اور سخت درد تھا جو بیان سے باہر ہے۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۲۳۴، خزائن ج۲۲ ص۲۴۶)
اپنے مرید خاص وخلیفۂ اعظم حکیم نورالدین کو ایک خط میں لکھتے ہیں: ’’جب میں نے نئی شادی کی تھی تو مدت تک مجھے یقین رہا کہ میں نامرد ہوں۔‘‘
ایک اور خط میں لکھا کہ: ’’ایک مرض مجھے نہایت خوفناک تھی کہ صحبت کے وقت لیٹنے کی حالت میں نعوظ بکلی جاتا رہتا تھا۔‘‘ (مکتوبات احمدیہ ج۵ ص۸۸، مکتوبات احمدیہ جدید ج۲ ص۲۰)
(نعوظ بالضّم برخاستن قضیب یعنی استاد گئی ذکر) انگریزی نبی آنجہانی مرزاقادیانی کا ان موذی اور رسواکن امراض میں مبتلا ہونا حیرت انگیز نہیں ہے بلکہ اگر معاملہ اس کے برعکس ہوتا تو حیرت کی بات ضرور ہوتی۔
افیون اور شراب کا استعمال
مرزاقادیانی کہا کرتے تھے کہ بعض اطّباء کے نزدیک افیون نصف طب ہے۔ چنانچہ انہوں نے ایک دوا تریاق الٰہی کے نام سے تیار کی تھی جس کا بڑا جزو افیون تھا۔ اس دوا کو افیون کے مزید اضافہ کے ساتھ اپنے خلیفہ اوّل کو چھ ماہ سے زائد مدت تک کھلاتے رہے اور خود بھی وقتاً فوقتاً استعمال کرتے تھے۔ (اخبار الفضل قادیان ج۱۷ نمبر۶ ص۲، مورخہ ۱۹؍جولائی ۱۹۲۹ئ)