خندق میں جا بیٹھتے اور جادو کے عمل پڑھا کرتے۔ ساتھ ہی اس زمانہ میں خوابوں کے ذریعہ بھی مستقبل کے حالات معلوم کرنے کی ناکام کوشش کرتے اور اس سلسلے میں شب وروز مطبوعہ تعبیر ناموں کی ورق گردانی میں مصروف رہتے۔ اس زمانہ میں ان کامعمول یہ بھی تھا کہ اپنے خواب دوسروں کو سنایا کرتے اور دوسروں کے خوابوں کی تعبیر خواب ناموں کی ورق گردانی کی مدد سے بتانے کی کوشش کیا کرتے تھے۔ مرزازادے میاں بشیراحمد کا بیان ہے ’’جب کوئی اہم معاملہ پیش ہوتا تو گھر کی عورتوں، بچوں اور خادماؤں تک سے پوچھا کرتے تھے کہ تم نے کوئی خواب دیکھا ہے؟ اگر کسی نے دیکھا ہوتا تو اسے بڑے غور سے سنتے تھے۔‘‘
(سیرت المہدی ج۲ ص۶۲، روایت نمبر۳۸۰)
نبیٔ افرنگ مراق کے شکار تھے
مراق یعنی مالیخولیا، دیوانگی کی ایک قسم ہے۔ مرزاقادیانی کے خلیفہ اعظم حکیم نورالدین لکھتے ہیں۔ ’’مالیخولیا جنون کا ایک شعبہ ہے اور مراق مالیخولیا کی ایک شاخ ہے۔‘‘
(بیاض نور الدین ج۱ ص۱۱)
طب کی مشہور کتاب شرح اسباب میں ہے: ’’نوع من المالیخولیا یسمّٰی المراق‘‘ (شرح اسباب ج۱ ص۷۴)
مالیخولیا کی ایک قسم مراق ہے۔ اس مرض کا مریض اگر کچھ پڑھا لکھا ہوتا ہے تو خدائی نبوت، غیب دانی وغیرہ کا دعویٰ کرنے لگتا ہے۔ ’’اگر مریض دانشمند بودہ باشد دعوائے پیغمبری وکرامت کند سخن از خدائی گوید وخلق را دعوت کند۔‘‘ (اکسیر اعظم ج۱ ص۱۸۸)
ً اگر مراق کا مریض ذی علم ہو تو پیغمبری اور کرامت کا دعویٰ کرتا ہے اور خدائی کی باتیں کرتا ہے اور لوگوں کو اپنی رسالت کی دعوت دیتا ہے۔ یہ ایسا مرض ہے جس سے حضرات انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام کو قطعی طور پر محفوظ رکھا گیا ہے۔ لیکن نبیٔ افرنگ بقول خود دیگر بہت سے امراض کے ساتھ اس دماغی مرض کے بھی شکار تھے۔ چنانچہ لکھتے ہیں: ’’دیکھو میری بیماری کی نسبت بھی آنحضرتﷺ نے پیشین گوئی کی تھی جو اس طرح وقوع میں آئی ہے۔ آپﷺ نے فرمایا تھا کہ مسیح آسمان سے جب اترے گا تو دوزرد چادریں اس نے پہنی ہوں گی۔ سو اس طرح مجھ کو دو بیماریاں ہیں۔ ایک اوپر کے دھڑ کی اور ایک نیچے کے دھڑ کی۔ یعنی مراق اور کثرت بول۔‘‘
(رسالہ تشحیذ الاذہان جون ۱۹۰۶ء ص۶، مثلہ اربعین نمبر۴ ص۴، خزائن ج۱۷ ص۴۷۰)
اسی طرح ایک مرزائی لکھتا ہے کہ: ’’مراق کا مرض حضرت (مرزاقادیانی) میں موروثی