کیونکہ وہ ایک گم گشتہ چیز تھی جو سکھوں کے وقت میں نابود ہوچکی تھی اور میرے والد نے تن تنہا مقدمات دائر کر کے اس ملکیت اور دوسرے دیہات کی بازیافت کے لئے آٹھ ہزار روپیہ کے قریب خرچ وخسارہ اٹھایا تھا۔ وہ شرکاء ایک پیسہ کے بھی شریک نہیں تھے۔‘‘
(مکتوبات احمدیہ ج۴ ص۳۲)
تلاش شہرت اور مناظرانہ سرگرمیاں
آنجہانی مرزاقادیانی اپنے خانگی حالات سے بہت دل برداشتہ تھے اور شب وروز اسی خیال میں غلطاں وپیچاں رہتے تھے کہ خاندانی زوال کا مداوا کس طرح کیا جائے۔ مختاری کے ایوان میں باریابی کی توقع اٹھ چکی تھی۔ فوج یا پولیس کی ملازمت سے قلت تنخواہ کی بناء پر کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ تجارتی کاروبار سے سرمایہ کی کمی اور ناتجربہ کاری کی وجہ سے قاصر تھے۔ اس لئے اب لے دے کر صرف یہی ایک صورت باقی رہ گئی تھی کہ خادم اسلام کی حیثیت سے زندگی کے میدان میں نمودار ہوں اور اس راہ سے شہرت ودولت حاصل کریں۔ چنانچہ اپنے مکتب کے ساتھی اور قدیم رفیق مولوی محمد حسین بٹالوی کے مشورہ سے قادیان کے بجائے لاہور کو اپنی سرگرمیوں کا مرکز بنایا اور آریوں وپادریوں سے مذہبی چھیڑچھاڑ کا سلسلہ شروع کر دیا۔ مولانا محمد حسین بٹالوی، منشی الٰہی بخش اکاؤنٹنٹ، بابو عبدالحق اکاؤنٹنٹ، حافظ محمد یوسف ضلع دار وغیرہ اس کام میں ان کے معاون بنے اور ہر مجلس، محفل میں یہ حضرات مرزاقادیانی کی قابلیت اور بزرگی کا چرچا کرتے جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ چند ماہ ہی کے اندر مرزاقادیانی مناظر اسلام کی حیثیت سے مشہور ہوگئے۔ چونکہ ابھی تک انہوں نے مہدویت مسیحیت وغیرہ کا دعویٰ نہیں کیا تھا۔ اس لئے ہر مسلمان ان کو عزت وعقیدت کی نگاہ سے دیکھنے لگا اور علمائے دین بھی ان کے ساتھ تعاون واشتراک کو دینی خدمت سمجھتے رہے۔ شہرت کے اس مقام بلند پر پہنچنے کے بعد لاہور کے قیام کو غیرضروری سمجھ کر مرزاقادیانی وطن مالوف قادیان واپس آگئے اور یہیں سے مناظرانہ اشتہار بازیوں کا سلسلہ جاری رکھا۔
مرزاقادیانی ایک عارف کامل کے روپ میں
مذہبی مناظروں کی بدولت مرزاقادیانی کو جو شہرت حاصل ہوگئی تھی وہ ہر قسم کے دام تزویر کے کامیاب بنانے کی ضامن تھی۔ چنانچہ اس شہرت سے نفع حاصل کرنے اور اس کے ذریعہ مستقبل کو سنوارنے کی غرض سے مرزاقادیانی نے باخدا صوفی کا سوانگ رچایا اور دنیوی کاروبار سے بظاہر منقطع ہوکر خلوت نشین ہوگئے۔ وظائف وعملیات کی کتابوں کا مطالعہ کر کے بغیر کسی مرشد وشیخ کی رہنمائی کے عملیات ووظائف شروع کر دئیے۔ علاوہ ازیں راتوں کو قادیان سے باہر جاکر