ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
پسند کریں اور نہ اپنے بزرگوں کو ایسا کرتے دیکھا میں نے اس کا انسداد اس طرح کیا کہ اول ان سے کہا یہ کہا کہ یہ بے ادبی ہے آگے آگے مجھ ست چلتے ہو کہنے لگے کہ راہگیروں کے ہجوم سے آپ کو تلکیف ہوگی میں نے کہا کہ کیا راستہ آپ کی یا میری ملک ہے اگر وہ نہ بچیں گے ہم بچ جائیں گے یہ رسم ختم ہوئی ایک رسم یہ تھی کہ وہاں پر اکثر راستہ پالکی میں چلنا ہوتا تھا میں پالکی میں بیٹھا جارہا تھا کہ چند لوگ کچھ داہنے اور کچھ بائیں پالکی کے ساتھ درڑ رہے ہیں میں نے پوچھا یہ کیا حرکت ہے کہا کہ آپ کے ساتھ رہنے کی وجہ سے دوڑ رہے ہیں شاید راستہ میں کوئی ضرورت ہو - میں نے کہا کہ تو اس کی کیا ضرورت ہے کہ برابریہ میں دوڑو کیا پیچھے رہ کر نہیں دوڑ سکتے اس کہنے سے وہ سب پیچھے ہوگئے تھوڑی دیر میں جو دیکھتا ہوں تو دوڑ نے والوں میں سے ایک بھی نہ تھا وہ تو سب میرے دکھلانے کے واسطے دوڑ رہے تھے کہ ہم بھی ایسے جانثاروہیں یہ رسم بھی ختم ہوئی ایک مقام ہے ضلع اعظم گڑھ میں ندوا سرائے میں وہاں بلایا ہو تھا وہاں کے زمیندار نے رخصت کے وقت رومال میں بندھے ہوئے غالبا سوروپیہ بطور نذرنہ پیش کئے - میںنے دریافت کیا کہ کیا یہ آپ کی طرف سے ہے کہنے لگے کہ سب گاؤں کی طرف سے ہے یہاں پر دستور ہے کہ جب کوئی عالم آتا ہے تو رخصت کے وقت گاؤں کی طرف سے نزرانہ دیا جاتا ہے میں نے دریافت کیا وہ خود دیتے ہیں یا مانگتے پر دیتے ہیں کہا کہ ان سے جمع کیا جاتا ہے میں نے کہا کہ میں اس کو جائز نہیں سمجھتا یہ رقم جن جن کی ہے سب کو واپس کردی جائے اور کہ دیا جائے جس کو دینا یو یہاں سے ایک میل کے فاصلے پر فلاں مقام ہے آج وہاں ٹھروں گا وہاں آکر دیں اس لئے کہ لینے والے کو تو معلوم ہو کہ فلاں شخص نے یہ چیزدی اگر قبول کرلی جائے تو اس کو بھی خوس ہو اور بھی خوش ہو چنانچہ سب رقم واپس کردی گئی مگر اس کے بعد بھی تو نہیں آٰیا یہ رسم بھی ختم ہوئی - بات یہ ہے کہ جن بزرگوں کی آنکھیں ہیں یہ سب ان کی برکت ہے ان حضرات کو اس ہی طرز پر دیکھا وہی باتیں پسند ہیں میرا اس میں کوئی کمال نہیں انہیں حضرات کی صحبت کی برکت ہے اور اسی کا یہ اثر ہے - گلے خوشبوئے درحما روزے رسید ازدست محبوبے بدستم بدو گفم کہ مشکی یا عبیر می کہ از بوئے دل اویز تو مستم