ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
ہی تفسیر کرتے ہیں جیسے ایک شخص نے شیخ سعدی علیہ الرحمہ کے شعر کی تفسیر کی تھی قصہ یہ ہے کہ ایک شخص کی کسی سے لڑائ ہوئ مار بھی رہا تھا مار کھا بھی رہا تھا اتفاق سے اس شخص کے ایک دوست صاحب بھی تشریف لے آۓ اور آ کر اپنے دوست کے کے دونوں ہاتھ پکڑ لیۓ اب دوست صاحب کی خوب اچھی طرح مرمت ہوئ کسی نے پوچھا کہ یہ کیا حرکت تھی کہا کہ میں نے شیخ سعدی علیہ الرحمہ کے فرمانے پر عمل کیا وہ فرماتے ہیں ـ دوست آ باشد گیر دست دوست در پریشاں حالی ودر ماندگی یہی حالت ان لوگوں کی تفسیر دانی کی ہے یہاں پر ایک ڈپٹی کلکٹر آتے تھے وہ بھی نیچری خیال کے تھے کہنے لگے میں کچھ پوچھ سکتا ہوں میں سمجھ گیا کہ کوئ اس ہی قسم کا سوال کریں گے جس خیال کے ہیں یہ بھی آج کل مرض عام ہے ان لوگوں میں کہ نصوص میں عقلی شبہات نکالتے ہیں میں نے کہا پوچھۓ مجھ کو جو معلوم ہو گا عرض کر دوں گا انہوں نے کہا کہ سود کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے یہ طرز سوال بھی نئ روشنی والوں کا ہے کہ بجاۓ حکم شرعی کے خیال پوچھتا کرتے ہیں میں نے کہا میرا خیال ہوتا آپ کو معلوم ہے کہ میں فلسفی شخص نہیں ہوں مذہبی شخص ہوں قرآن و حدیث کا حکم ظاہر کر دینا میرا کام ہے قرآن وحدیث سے جواب دوں گا میرے اس جواب پر ان کے سوالات کا بہت بڑا ذخیرہ ختم ہو گیا پھر میں نے کہا کہ حق تعالی فرماتے ہیں ـ واحل اللہ البیع و حرم الربو ـ کہنے لگے فلاں نظامی دہلوی تو اس کی یہ تفسیر کرتے ہیں میں نے کہا آپ قانون کی دفعات کی بنا پر فیصلے دیا کرتے ہیں آپ وہ قانون اور دفعات مجھ کو دیجئے میں اس کی شرح کروں گا آپ اس شرح کی موافق فیصلے لکھا کریں پھر دیکھئے کہ گورنمنٹ سے آپ پر کیسی لتاڑ پڑتی ہے اور جواب طلب ہوتا ہے اس پر آپ گورنمنٹ سے یہ کہہ دیں کہ فلاں شخص نے قانون کی یہ شرح کی ہے اور وہ عربی فارسی اردو سب جانتا ہے میں نے اس شرح کے موافق یہ فیصلہ لکھا ہے پھر دیکھئے کیا جواب ملے گا یہی کہا جائے گا کہ زبان دانی اور چیز ہے اسی طرح دہلوی شخص کی قران شریف کی تفسیر بھی ہے جیسی میں قانون کی شرح لکھوں پھر اس پر فرمایا کہ ایسی تفیسر اور شرح کی ایک