ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
ایک بزرگ کے پاس ایک شخص آئے شیخ کو قرائن اور فراست سے معلوم ہواکہ اس شخص کے قلب میں حب مال ہے دریافت فرمایا کہ تمہارے پاس کچھ مال ہے عوض کیا کہ سودینار ہیں فرمایا ان کو پیھنک کر آؤ وہ چل دیئے بلا یا پوچھا کیا کروگے عرک کیا کسی کو دے دوگا نہیں اس سے تو نفس میں حظ ہوگا کہ ہم نے دوسرے کو نفع پہنچایا دریا میں ڈال آؤ وہ چلدیئے پھر بلایا پوچھا کس طرح ڈالوگے عرض کیا ایک دم پھینک آؤں گا فرمایا نہیں ایک دینار روزانہ ڈالو شیخ کا یہ تھا کہ روزانہ نفس پر آرہ چلے بعض اہل ظاہر نے مجھ سے اس پر شبہ اور اعتراض کیا کہ یہ تواضات ہے مال کی میں نے کہا کہ اضافات اسے کہتے ہیں کہ جہاں کوئی نفع نہ ہو اور یہاں نفع ہے وہی جو شیخ نے تجویز کیا - میں بحمداللی اسکا جو جواب دیا کسی کے کلام میں نہیں دیکھا حضرت یہ لوگ بھی مجتہد ہیں حکیم ہیں - ان کو حق تعالی ایک نور عطا فرماتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی نظر میں حقیتق آجاتی ہے اسی سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ زمانہ تحریک خلافت میں مجھ پر قسم قسم کے الزامات لگائے گے - اور بعض عنایت فرماؤں نے دھمکی کے خطوط بھی لکھے کہ یا تو شریک ہوجاؤ ورنہ عنقریب تہمارے چراغ زنگی کو گل کردیا جائے گا غرض ایک ہٹر بونگ مچاہوا تھا اس لئے کہ ایسے لوگوں کے نہ قلب میں دین تھا نہ خدا کا خوف نہ کوئی قاعدہ اور آمین جو جی آیا کرلیا جو منہ میں آیا بک دیا میں اس زمانہ میں حسب معمول جنگل جایا یرتا تھا اب بھی چلا جاتا ہوں ایک دن ایک بوڑھا ہندو راجپوت جنگل میں ملا اس نے کہا کہ میاں کچھ خبر بھی ہے کہ کیا ہو رہا ہے یعنی تمہارے متعلق کیا کیا تجویزیں ہیں میں کہا لہ مجہ کو اس چیز کی بھی خبر ہے جس کی تمہیں خبر ہے اور ایک اور چیز کی بھی خبر ہے جس کی تمہیں خبر نہیں وہ یہ کہ بدون خداکے حکم کے کوئی کچھ نہیں کرسکتا تو وہ ہندہ کہتا ہے کہ بس میاں تمہیں کچھ جو کہم یعنی خطرہ نہیں جہان چاہو پھر واسی طرح ان محققین کو سب چیزوں کی خبر ہے یعنی اس کی بھی جس کی معترض کو خبر ہے یعنی اشکال اور اس کی بھی جس کی معترض کو خبر نہیں یعنی اس اصلاح مذکورہ کی نظیر میں ایک حکایت یاد آگئی بڑے کام کی چیز ہے اگر کوئی اس سے منتفع ہو - اگرچہ اس حکایت میں اصلاح کی نیت نہ تھی محض انتقام تھا لکین عبرت کے لئے تھوڑا سا اشتراک بھی کافی ہوتا ہے ایک ولایتی سرحدی پھٹان ریل میں سفر کررہا تھا جب گاڑی ٹو نڈلہ میں