ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
حق تعا لیٰ کے فضل اور رحمت کا شکرادا کیا یہ اللہ سے تلعق کی علامت ہے کہ اللہ والوں کی خفگی سے دل پر ہوئی ناگواری اثر پیدا نہیں ہوا - سو جب تک قلب میں خلوص نہ طلب صادق نہ ہوا ایسی چیزوں کو برداشت نہیں کرسکتا عاشق کو اس مذہب کے احتیار کی ضرورت ہے جس کو کہا ہے - یا مکن پلیاں ناں دوستی یا بنا کن خانہ برا انداز پیل یا مکش بر چہرہ نیل عاشقی یا فرو شو جامہ تقوی بہ نیل ( یا تو فیل بان سے دوستی نہ کرو - یا گھر ایسا بناؤ جس میں ہاتھی آسکے ، یا عاشقی کا دعوی نہ کرو ، اور اگر کرتے ہو تو جامہ تقویٰ کو دریائے نیل میں دھوڈالو ) اگر یہ نہیں تو جھوٹا دعوی کی اس سے زیادہ حقیقت نہیں جیسے خاتمہ مثنوی میں ایک حکایت لکھی ہے کہ ایک شخص ایک عورت کے پیچھے ہولیا - اس نے پوچھا کہ تو میرے پیچھے کیوں آرہا ہے اس نے کہا کہ میں تجھ پر عاشق ہوگیا ہوں اس عورت نے کہا کہ مجھ بد شکل ہوکر کیالے گا میرے پیچھے میری بہن مجھ سے بہت زیادہ خوبصورت آرہی ہے وہ عاشق ہونے کے قابل بو الہوس تو تھا ہی فورا پیچھے لوٹا اور منھ پھیر کر دیکھنے لگا اس عورت نے اس کے دھول رسید کی اور کہا - گفت اے ابلہ اگر تو عاشقی در بیان دعوی خود ضادقی پس چرا بر غیر افگندی ایں بود دعوی عشق اے بے ہنر یعنی تو اپنے دعوی میں جھوٹا ہے اگر تو عاشق ہوتا تو غیر پر نظر کیوں کرتا محبت تو وہ چیز ہے کہ جس دل میں ہوتی ہے محبوب کے سوا سب کو فنا کر دیتی ہے اصلی کو مولانا فرماتے ہیں ۔ عشق آن شعلہ است کوچوں بر فروخت ہرچہ جز معشوق باقی جملہ سوخت (عشق تو وہ شعلہ ہے کہ جب یہ بھڑکتا ہے تو مشرق کے سوا سب کو پھینک دیتا ہے ) اور یہ وہ چیز ہے ۔ ہمہ شہر پر زخوہان منم وخیال ما ہے چہ کنم کہ چشم ایک بیں نہ کند بہ کس نگاہے (سارا شہر حسینوں سے بھرا ہوا ہے مگر میں ہوں کہ ایک چاند کے خیال میں مست ہوں ۔ کیا کروں کہ یہ آنکھ ایک کے سوا کسی کی طرف دیکھتی ہی نہیں ۔ 12)