ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
کہ ارے بھائی یہ تو تصویر ہے کوئی بولے گا تھوڑا ہی اسے بھی چھوڑا اس نے اسے بھی چھوڑا اور چوتھی جگہ سوئی چبھوئی پوچھا کہ اب کیا بناتا ہے کہا کہ کان بناتا ہوں اس نے کہا کہ شیر بوچابھی ہوتا ہے اس بھی چھوڑ اس نے جھلا کر سوئی پھینک دی اور کہا جس کو مولانا رومی رحمتہ اللہ علیہ نقل فرماتے ہیں - شیر بے گو شم داشکم کہ دید ایں چنیں شیر لے خدا ہم نافرید ( بے کان ، بے سر اور بے پیٹ کا شیر بھی کسی نے دیکھا ہے ، ایسا شیر تو خدا نے بھی پیدا نہیں کیا 12 ) یعنی شیر تو خدا نے بھی نہیں بنایا جس کے کوئی عضو ہی نہ ہو اورشیر ہو تو میں تو کیا بنا سکتا ہوں آگے بطور ثمرہ اور نتیجہ کے فرمایا - گر بہر زخمے تو پر کینہ شوی پس کجابے صیقل آئینہ شوی یعنی جب تو ہر کوچنے پر چیختا اور پکارتا ہے اور برداشت نہیں کرسکتا مراد یہ کہ مصلح اور مرشد کی ہر تنبیہ پر تیرے نفس میں کدرت پیداہوتی ہے تو بدوں مانجھے ہوئے صاف اور توشن کیسے ہوگا اور اسی کو فرمایا ہیں - چو نداری طاقت سوزن زون پس تو از شیر ژیاں ہم دم مزن (جب تھہ کوسوئی چبھنے کا تحمل نہیں ہے تو شیر نر کی تصویر بنوانے کاخیال بھی چھوڑ دو 12 ) اس راہ میں قدم رکھنے کے لئے تو سب سے پہلی شرط یہ ہے جس کو فرماتے ہیں - دررہ منزل لیلے کہ خطر ہاست بجال شرط اول قدم آنست کہ مجنوں باشی ( لیلی کی طلب میں جان کو اور بھی خطرات ہیں مگر اول شرط مجنوں بننا ہے ) میں ایک مرتبہ حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب گنج مرادی آباد رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں بغرض زیارت حاضر ہو اشب کو بے وقت پہنچا حضرت مولانا خفا ہوئے اور مجھ پر ڈانٹ ڈپت کی مولا نا نہ میرے استاد تھے نہ پیر کے پیر تھے حتی کہ جس سلسلہ میں میں یعنی چشتیہ میں مولانا اس سلسلہ میں نہ میں بھی نہ تھے کیوں کہ مولا نا کا سلسلہ نقشبندی تھا مگر مولا نا خفا ہونے کا میرے دل میں ذرہ برابر ثقل نہ تھا میں اپنے نفس کو عین کے وقت خوش پاتا تھا اور ذرا کدرت یا نفرت محسوس نہ کرتا تھا اس پر میں