ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
بدولت ہورہا ہے اور جو تدابیر اس وقت اختیار کر رکھی ہیں چونکہ ان اکا اکثر حصہ غیر مشروع ہے اس لئے بجائے کسی کامیابی کے اور الٹی ذلت اور نامی گلو گیر ہوجاتی ہے لوگ کہتے ہیں کہ ( انگریزوں کی ) شروع سلطنت کے زمانہ میں اس کا مشورہ ہواتھا کہ ہندوستان کو نکما بنان چاہئے اور اس کی تدبیر یہ نکلی کہ مذہبی حمیت کو برباد کردینا شاہئے بس میں اسی حمیت کو کہتا ہوں کہ اپنے اندر پیدا کرو لیجئے اثر ہوتا ہے اس وقت کثرت سے لوگوں کو مذہب سے بے گانہ کردیا گیا یہ نہایت باریک حربہ ہے بس اس کے مقابلہ میں کرنے کاکام یہ یے کہ مذہب کی اہمیت قلوب میں پیدا کیجائے مگر مشکل یہ ہے کہ جو کام کرنے کے ہیں ان کو تو مسلمان کرتے نہیں دوسرے جھگڑوں اور قصوں میں پڑ کر اپنا مال اور جان اپنا وقت برباد کررہے ہیں حقیقی تدابیر سے بھاگتے ہیں صاحبو اگر اعتقاد سے کرتے تو آزمانے ہی طریق پر کر کے دیکھ لو اسی کو فرماتے ہیں - سالہا تو سہنگ بودی دل خراش آزموں رایک زمانے خاک باش ( برسوں تک تو سخت پتھر بنا رہا آزمائش کے لئے کچھ روز خاک ہوکر بھی دیکھ 12 ) ان رسموں تک تو سخت پتھر بنا رہا آزمائش کے لئے کچھ روز خاک میں سر رکھ کر بھی دیکھ لو حکمت یونانی کا نسخہ تو بہت زمانہ تک استعمال کرلیا اب حکمت ایمانی بھی استعمال کر کے دیکھ لو انشاءاللہ تعالٰی تمام امراض کا فور ہوجائیں گے اور میں تدابیر ظاہرہ کا مخالف نہیں ہوں بشرطیکہ غیر مشروع نہ شکایت تو اس کی ہے کہ تدبیر ظاہری کے اس قدر پیچھے کیوں پڑ گۓ کہ حقیقت سے بھی دور جا پڑے اس لیۓ ضرورت ہے کہ اب طت ایمانی نسخہ استعمال کرو فرماتے ہیں چند خوانی حکمت یونانیاں حکمت ایمانیاں راہم بخواں (یونانیوں کی حکمت کب تک پڑھو گے ایمان والوں کی حکمت بھی پڑھ لو) خلاصہ یہ ہے کہ طبیب جسمانی کی تدبیر پر تو عمل کر چکے اور اس کا نتیجہ بھی دیکھ چکے اب طبیب روحانی یعنی جناب رسول مقبول صل اللہ علیہ وسلم کے فرماۓ ہوۓ نسخوں پر عمل کر کے دیکھو کینکہ یہ مرض ان اطمینان ظاہری کی سمجھ سے باہر ہے تو ان کی تدبیر کیسے کافی ہو گی اسی کی نظیر میں مولانا فرماتے ہیں ـ گفت ہر دارو کہ ایشاں کر دہ اند آن عمارت نیست ویران کردہ اند