ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
اسلۓ کہ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ہر وقت ہر چیز ایک شخص کی نظر محیط نہیں ہوتی اس لۓ اس کی ضرورت ہے کہ سب اپنی اپنی رائے پیش کردیا کریں تاکہ اس محتیار مطلق کی نظر میں سب پہلو آجاویں پھر اس کے بعد یہ حق کسی کو نہ ہوگا کہ وہ سر پرست سے اس کا سوال کریں کہ آپ نے تجویز کی ہے میں کیا مصلحت اور کیا حکمت ہے اگر ایسا ہوا کہ وہ انہیں سمجھائیں یہ انہیں سمجھائیں تو یہ ایک مناظرہ کی صورت ہوگی اور ایسے معلامات جو ذوق اور وجدان کے ماتحت ہوتے ہیں مناظرہ اور مکالمہ سے طے نہیں ہوا کرتے ایک صاحب نے کہا کہ اگر بالکیہ احتیار سر پرست کودے دیئے جائیں تو ممکن ہے کہ کوئی اہل غرض آکر سر پرست کی رائے کو بدل دے - میں نے کہا کہ یہ تو اہل شوری میں بھی احتمال ہے کہ کوئی غرض آکر ان کی رایوں کو بدل دے اور ایسے کو سر پر ست بنایا ہی کیو جاوے جس سے اس قسم اندیشہ ہو اور شبہ ہو بلکہ ایسے کو سرپرست بنایئے جہاں اور جہاں یہ شبہ نہ اور اس پر اعتماد ہو اور وہ متدین ہو بس اس کو ایسے اختیارات دیئے جائیں اور جس میں یہ باتیں نہ تو جو قواعد سابقہ سرپرست کے متعلق ہوں ان کو حذف کر کےس دوسرے قوعد تجویز کر لئے اس سے سب شقوق کا فیصلہ ہوگیا اب یہ کام آپ صاحبوں کا ہے جس کو سرپرست بنایا جائے دیکھ لیا جاوے اور یہ میں آپکو اطمینان دلائے دیتا ہوں کہ مجھ کو شوق نہ سر پرستی کا اور نہ احتیارات کا جو کچھ ہے مدرسہ ہی کی مصلحت کے واسطے ہے ورنہ بات تو میری یہ ہے کہ میں بکھیڑوں سے گھبراتا ہوں خصوصی ذمہ داری کے کاموں سے بس طبیعت آزادی اور یکسوئی کو چاہتی ہے - میری اس تقریر کے بعد اس ہی مجلس میں میری سر پرستی کے متعلق گفتگو شروع کردی میں نے کہا کہ اپنے مستقر پر جاکر اس کو طے کیجئے اور اگر یہاں ہی طے کرنا ہے تو مجھ کو اجازت دی جائے میں اس جگہ سے علیحدی ہوجاؤں میں اس مجلس میں شرکت نہ کروں گا جس میں میرے متعلق گفتگو ہو اور بہتر وہ پہلی شق ہے کہ وہاں ہی جاکر کو طے کریں تاکہ سب کی رائے اطمینان سے پیش ہو کر معاملہ ھوجائے ایسے کاموں میں جوش اور عجلت سے کام نہ لینا چاہئے قرائن سے معلوم ہوتا تھا کہ بات سب کی سمجھ میں آگئی میں نے یہ بھی کہا کہ میں نہ متعارف متواضع ہوں کہ خواہ مخواہ تکیف کی راہ سے اپنی نااہلیت ک ادعوی یا اقرار کروں اور نہ بحمد اللہ متکبر ہوں کہ خواہ مخواہ دعوی اہلیت کا کرکے