ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
اصولا تو صورت یہ ہونا چاہیۓ کہ آپ تدارک بھی تجویز کریں اور اس کا اعلان بھی کریں اس وقت میں اپن راۓ کا اظہار کروں کہ یہ کافی ہوا یا نہیں اور کافی نہ ہونے کی صورت میں کہوں کہ اور کوئ تدارک کیجیۓ ـ مگر میں اعلان سے قبل ہی محض آپ کی تجویز کے بعد ہی کافی ہونے نہ ہونے کو ظاہر کردوں گا اور یہ میرا تبرع اور احسان ہو گا اس کے بعد ایک صاحب کے ذہن میں وہی بات آئ جو میں تجویز کرتا یعنی یہ کہ اس تحریر کا رد لکھا جاۓ بس یہ تدارک کی کافی صورت ہے اور اس سے پہلے دو صورتیں بیان کی تھیں مجھ کو یاد نہیں اخیر صورت یہ تجویز ہوئ یعنی کہ اس غلطی کو چھپوا کر شائع کر دیں اس کی نسبت مجھ سے میں نے کہا بالکل کافی ہے پھر اس پر سوال ہوا کہ رسالہ'' النور اور الہادی '' میں شائع کر دیا جاۓ میں نے کہا وہ رسالے تو میرے کہلاتے ہیں کہا کہ اخباروں میں شائع کر دیا جاۓ میں نے کہا مجھ کو یہ بھی گوارا نہیں ـ اس لیۓ کہ اخباروں کا زیادہ حصہ نا اہلوں اور بد دینوں کے ہاتھ میں جاتا ہے میں اس کو گوارا نہیں کر سکتا کہ آپ دینداروں کی بد دینوں میں سبکی ہو ـ ہاں ایک اور صورت ہے وہ یہ کہ مستقل چھپوا کر شائع کیجۓ تقسیم کیجیۓ یہ بات تو ختم ہو گئ پھر میں نے یہ بھی کہہ دیا مجھ کو اس کے تدارک کے اعلان کا انتظار نہ ہو گا اگر جی چاہے اور یہاں سے جا کر دوسرے حضرات کے مشورہ کے بعد بھی یہی راۓ رہے جو اس وقت طے ہوئ اور اس میں مدرسہ کی اور اپنی مصلحت بھی ہو تو شائع کیجۓ ورنہ جانے دیجۓ مگر مجھ کو بھی اپنے حال پر رہنے کی اجازت دینا پڑے گی اور یہ جو اس وقت میں کچھ کہا ہے محض آپ کے آنے کی وجہ سے اور آپ کی خواہش پر ورنہ اس میں بھی میری کوئ غرض نہیں اس کے بعد مدسہ کی سرپرستی کا مسئلہ پیش ہوا ایک صاحب نے کہا میری ذاتی راۓ ہے کہ کلی اختیارات سرپرست کو ہونے چاہئیں وہ جو مصلحت اور مناسبت سمجھے احکام صادر کرے اس پر ایک صاحب نے کہا اس کے معنی تو یہ ہیں کہ شوری بالکل حذف کر دیا جاۓ میں نے کہا یہ معنی نہیں جو آپ سمجھے بلکہ مصلحت یہی ہے کہ شوری ہوا ـ خلفا ء راشدین کا بھی یہی معلوم رہا کہ شوری ہوتا تھا خد جناب رسول مقبول صل اللہ علیہ وسلم صحابہ سے مشورہ فرمایا کرتے تھے باقی یہ کہ جب کل اختیارات ایک ہی کو ہوں گے پھر وہ کون سی مصلحت ہے جو شوری میں ہے وہ مصلحت یہ ہے کہ مختیار مطلق کی نظر کو محیط بنا دیں