ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
ہورہی ہے جو بڑے ظلم اور بے دردی کی بات ہے اپنی فعیف وشریف بیویوں کی چھوتی چھوٹی بے تمیزیوں سے تنگ ہوتے ہیں اور تنگ ہو کر ان کے حقوق ضایع کرتے ہیں بڑی بے سمجھی کی بات ہے یہ نہیں سمھجتے کہ جس قدر بد تمیز عورتین ہیں سب عفیف ہیں میں تو کہا کرتا ہوں کہ یہ ایک ہی صفت ایسی ہے کہ اس کے سامنے اور سب چیزیں گرد ہیں اس عفت کی صفت میں ہندستان کی شریف عورتیں حوریں ہیں اگر ان کو گھر میں چھور کی کہیں غائب ہوجاؤ اور اس حالت میں نہ تو ان کو خرچ دو نہ ان کی خبر لو نہ ان کو اپنی خبر دو لیکن اگر تم بیس برس کے بعد دفعتہ آجاؤ تو جس کونے میں اس مظلومہ کو چھوڑ گئے تھے وہیں پڑی دیکھو گے عورتوں میں ایک ایسی اعلیٰ درجہ کی صفت ہے جس کی نسبت حق تعالی عموم الفاظ میں فرماتے ہیں - فان کرھتو ھن فسعی ان تکرھو اشیا ویجعل اللہ فیہ خیرا کثیرا ( اور اگر وہ تم کو ناپسند ہوں تو ممکن ہے کہ تم ایک شیئی کو ناپسند کرو اور اللہ تعالیٰ اس کے اندر کوئی بڑی منقعت رکھدے ) اور میں یہ نہیں کہتا کہ پھوڑپن عفت کی شرط ہے ایسا نہیں عفت اور سلیقہ دونوں جمع ہوسکتے ہیں لکین پھوڑپن اور عدم عفت عادۃ ایک جگہ جمع نہیں ہوسکتے وہ اپنی عفت میں جس قدرمست ہے کہ اس کو تکیلف اور تصنع اور عرفی سلیقہ کے اظہار کی ضرورت نہین بخلاف غیر عفیف کے کہ اس کا آصل سرمایہ ہی مکروفریب سے مرد کا لبھانا ہے ناواقف نے اس کا نام سلیقہ رکھا ہے اور اس غش سے اس پر ایک حکایت یاد آئی ایک شخص کی بیوی نہایت حسین تھی مگر اس شخص کا تعلق ایک بازاری عورت سے تھا ایک روز بیوی نے اپنی خادمہ سے کہا کہ ایک تو یہ بات دیکھ کر آکر وہ عورت مجھ سے زیارت خوبصورت ہے دوسرے یہ دیکھنا کہ یہ اس کی کس بات پر مررہا ہے معلوم ہوا کہ نہایت بد شکل عورت ہے اور یہ کہ جب یہ پینچتا ہے پانچ سات جوتیاں سر پر لگا کر کہتی ہے کہ بھڑوے تو اب تک کہاں تھا بیوی نے کہا کہ آج آنے دو میں ٹیھک کروں گی پھر معاف کرا لوں گی غرض وہ گھر آیا بیوی نے لے جوتہ ہاتھ میں اور چار پانچ کھوپری پر رسید کئے اور کہا بھڑدے تو اب تک تھا کہاں ہاتھ جوذ کر کہے لگا بس گھر میں اسی کی کمی تھی جب میں یہ لطف موجود ہے اب باہر کبھی نہیں جاؤں گا -