ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
سے بھی کچھ نفع ہوا ہو اہ بھی اس وقت سلب ہوجاتا ہے مگر اس کا ذرا اہتمام نہیں پس جع آتا ہے اور جس کو دیکھو ایک ہی مشین کے نکلے ہوئے ہیں خدا معلوم بد فہمی کی تعلیم کا کوئی خاص اسکول ہے جہاں تعلیم پاکر آتے ہیں یا سارے بدفہم میرے ہی حصہ میں آگئے ہیں میں تو اکثر کہا کرتا ہوں کہ یا تو کو فہم کا قحط ہے یا مجھ کو فہم کا ہیضہ تو اس حالت میں بھی قحط زدہ اور ہیضہ زدہ میں مناسبت نہیں ہوسکتی اب بتلائے جبتک یہ نہ معلوم ہو کہ یہ کوان ہے کہاں سے آیا ہے کسی غرض سے آیا ہے اسوقت تک میں کیا خدمت کروں کہ آنے والے مختلف اغراض لے کر آتے ہیں اپنی طرف سے ایک شق کو کیسے متعین کر سکتا ہوں اور یہ بھی معلوم ہونا ضروری ہے کہ اس شخص کی کسی درجہ کی تعلیم ہے خوردو نوش ہوں سکتا ہوں اور یہ بھی معلوم ہونا ضروری ہے کہ اس شخص کی کسی درجہ کی تعیم ہے خوردو نوش کا کیا انتظام ہے یہاں پر کتنا قیام ہوگا اور یہ سب میں اس لئے معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ ہر بات کی رعایت کرتے ہوئے مشورہ اور تعلیم دے سکوں - مگر اس میں بھی گڑ بڑ کرتے اینچ پینچ سے کام لیتے ہیں ایسا برتاؤ کرتے ہیں جیسے صاحب غرض کیساتھ کوئی کیا کرتا ہے نیز آنے والوں میں بعض اہل علم ہوتے ہیں ان کی ریایت سے علمی مضمون بیان کردیتا ہوں مگر یہ اسی وقت ہوسکتا ہے جبکہ معلوم ہو میں اپنا ادب نہیں چاہتا تعظیم نہیں چاہتا مگر اتنا تو میرا حق ضرور ہے آکر مجھے ستاویں نہیں میرا مقصود ہر بات سے یہ ہوتا ہے کہ میں تعارف اور علم حالات پر نفع کی اولین شرط خاص تعارف ہوا مگر آجکل پیروں کو بت سمجھ رکھا ہے کہ بت کی طرح بے حس ہوتے ہیں جیسے بت پر اگر کوئی چڑھاوا چڑھائے تب کچھ نہیں بولتا اور اگر اس کے جوتے لگائیں کچھ نہیں بولتا بس بیحس ہوکر تسبیح ہاتھ میں لئے گردن جھکائے آنکھیں بند کئے بیٹھا رہے تب وہ پیر ہے سو یہاں یہ باتیں کہاں یہاں تو گھن کی چوٹ پڑتی ہے تب ٹیڑھا پب نکتا ہے میں تو کہا کرتا ہوں کہ اور شیخ ہیں میں میخ ہوں اور جگہ برکت ہے میرے یہاں حرکت اور جگہ دلجوئی ہوتی ہو میری یہاں دلشوئی ہوتی ہے میرا یہ طرز اصلاح کسی کو ناپسند ہے تو وہ نہ آئے میرے پاس بلانے کون جاتا ہے اور اس کے متعلق اکثر یہ پڑھا کرتا ہوں - ہاں وہ نہیں وفا پرست جاؤ وہ بیوفا سہی جس کو ہو جان ودل عزیز اسکی گلی میں جائے کیوں