ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
گا کیا اسکی ناگواری کا سبب نہ ہوگا اور اس سے اس کو ازیت نہ ہوگی میرے اس طرز آزادی کو دیکھ کر فلاں نظامی نے پوچھاپ دیا کہ یہ طرز اختیار کر رکھا ہے اس سے طریق کی اشاعت نہیں ہوسکتی میں نے سنکر کہا کہ تمہارے یہاں یہ بات ہوگی کہ یہ طرز مانع اشاعت طریق ہے ہمارے یہاں تو یہی تدبیر اشاعت طریق کی ہے کیا میں اس طرز کو چھوڑ کر طریق کق زلیل کردوں طریق کو طالب اور مخلوق کو مطلوب بناؤں یہ مجھ سے نہیں ہوسکتا مجھ کو غیرت آتی ہے اور یہ سب امور میرے فطری ہیں - میں بھی نہیں ان کے خلاف پر قادر نہیں ہوں لوگ چاہتے یہ ہیں کہ تابع بنکر خدمت کرے تو کیا میں انکا نوکر ہوں غلام ہوں خدمت سے انکار نہیں آدھی رات بھی خدمت کع تیار ہوں خادم ہوں مجھ سے خدمت مگر طریق سے کسی کا غلام نہیں ہوں جو مجھ پر حکومت کرے مجھ کو تابع بنا کر خدمت لیناچاہتے ہو اور میں واقع میں گو حقیر سہی ذلیل سہی گنہگار سہی سب ہی کچھ سہی مگر دوسرں کو اور خصوص ان کو جو محبت کا دعویٰ کر کے آتے ہیں عقیدت لیکر آتے ہیں انکو کیا ہے وہ میرے ساتھ ایسا برتاؤ کریں 5 ربیع الثانی 1280 ھ کی میری پیدائیش ہے تو اس حساب سے 4 ربیع الثانی 1251 ھ کو اکہتر سال کی عمر ہاجائیگی تو آخر اتنی عمر کے تجربات بھی تو کوئی چیزہین میں انکو کس طرح چھوڑ دوں اور دوسروں کے کہنے پر چلنے لگوں اگر کسی کو میرا یہ طرز نا پسند ہے تو میرے پاس مت آؤ جہاں چاپلوسی ہو اور خاطر تواضع ہو وہاں جاؤ ایسے بھی دنیا میں بہت ملیں گے میں کسی کیوجہ سے اپنے طرز کو مسلک کو نہیں چھوڑ سکتا طبع لوگوں کی اصلاح بدوں اس طرز کے نہیں سکتی حضرت مولانا محمد قاسم صاحب فرمایا کرتے تھے کہ جس مرید کا پیر ٹرانہ ہو اسکی اصلاح نہیں ہوسکتی آخر میں حضرت مولانا دیوبندی کو جوکہ مجسم اخلاق تھے یہ رائے ہوگئی تھی کہ ایسے متکبروں کو تھانہ بھون بیجھا جاوے وہیں انکا دماغ درست ہوسکتا ہے یہ تو زندوں کی رائیں ہیں اب اہل برزخ کی رایئ سنو مولوی ظفر احمد حضرت مولاما خلیل احمد صاحب سے بیعت ہیں ایک مرتبہ انہوں نے حضرت حاجی صاحب کو خواب میں دیکھا عرض کیا کہ حضرت دعا فرمادیجئے کہ میں صاحب نسبت ہو جاؤں فرمایا کہ صاحب نسبت تو تم ہو مگر اصلاح کی ضرورت ہے اور وہ اصلاح اپنے ماموں سے کراؤ - زندوں کو مردوں کی سب کی یہی رائے ہے آجکل اصلاح بدون اس طرز کے نہیں ہوسکتی آدمی ولی بن سکتا ہے - بزرگ بن