ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
کو طالب بنایا جارہا ہے میں اگر ملاقات کو گیا تو میں طالب اور وہ مطلوب ہوں گے اس پر کوئی جواب نہیں دیا میں کہا کہ اب میں خود اسکے متلعق عرض کرتا ہوں اور وہ یہ کہ اس صورت میں کہ میں ملاقات کو جاؤں مضرت ہی مضرت ہے نفع کچھ نہیں یہ تو میں پہلے ہی عرض کرچکا کہ میں اگر ملاقات کو گیا تو وہ مطلوب اور میں طالب ہونگا تو اس صورت میں انکو تو مجھ سے کوئی نفع نہ ہوگا ہاں ان سے مجھ کو کچھ نفع ہوسکتا ہے اس لئے کہ جو چیز انکے پاس ہے وہ مجھ کو ملیگی یعنی دنیا اور جو میرے پاس ہے وہ ان کو نہ ملیگا یعنی دین لیکن ان کے پاس جو چیز ہے وہ بقدر ضرورت الحمد للہ میرے پاس بھی ہے اور جو چیز میرے پاس ہے وہ بقدر ضرورت بھی انکے پاس نہیں تو ان کو چاہیئے کے وہ مجھ سے ملاقات کریںمجھے ضرورت ان سے ملاقات کی نہیں اور اگر میں گیا بھی اور جو ان کے پاس ہے وہ مجھ کو مل بھی گئی تو اس صورت میں ایک خاص ضرر بھی ہے وہ یہ کہ اگر قبول کرتا ہوں تو اپنے مسلک کیخلاف اگر نہیں قبول کرتا آداب شاہی کے خلاف کیونکہ قبول نہ کرنے میں انکی سبکی اور اہانت ہوگی اور جو کہ اس وقت میں انکے حدود میں ہوں او اسکی پاداش میں جوچاہیں میرے لئے تجویز کر سکتے ہیں تو نواب صاحب کا کوئی نفع نی ہوگا اور میرے نقصان ہوگا ایک یہ امراء کی ملاقات کے لئے عرفا شرط ہے کہ وہ مغزز لباس کیساتھ ملاقات کے لئے جاوے جیسے چوغہ پٹکا وغیرہ سو ایسا لباس نہ میرے بزرگوں نے کبھی اختیار کیا اور نہ میں خود استعمال کرتا ہوں اور نہ اسکو پسند کرتا ہوں تو میں کیوں اپنی اچھی خاصی جان کو مصیبت میں پھنساؤں ایک یہ کہ میں اگر ملاقات کو گیا تو مجھ کو انکے قواعد کی پابندی کرتا ہوگی اور اگر وہ میرے پاس آئے تو انکو میرے قواعد کی پابندی کرتا ہوگی سو انکو تو یوں ضرورت نہیں کہ وہ سلطان ہیں اور مجھ کو یوں ضرورت نہیں مہ میں ملاہوں وہ بھی آزاد میں بھی آزاد میں اپنی آزاد جان کو وہاں جاکر کیو مصیبت میں پھنساؤں کسی نے خوب کہا ہے تمہیں غیروں سے کب فرصت ہم اپنے غم سے کم خالی چلو بس ہوچکا ملنا نہ تم خالی نہ ہم خالی نیز یہ امر بھی شان سلاطین کے خلاف ہے کہ وہ اپنی رعایا کے مدعو کئے شخص سے ملاقات کریں اس میں فہم لوگ انکو تنگ دلی کی طرف منسوب کرنیکے کہ فلاں شخص