ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
اپنی مالاقات کے اوقات تحریر فرمادیں میں نے لکھا کہ اب بھی فہم سے کام نہیں لیا گیا مردہ بدست زندہ کی طرح مہمان میزبان کے ہاتھ میں ہوتا ہے اس لئے سفر میں اوقات کا ظبط ہونا غیر اختیاری ہے آپ ساتھ ہیں جسوقت مجھ کو فارغ دیکھیں ملاقات کر لیں اس میرے جواب پر جواب آیا کہ بد فہمی پر بدفہمی ہوتی چلی جارہی ہے میں اب تہ تو اپنے اوقات کو ظاہر کرتا ہوں اور نہ حضرت سے معلوم کرتا ہوں جس وقت فرصت ہوگئی حاضر خدمت ہوکر زیارت سے مشرف ہوجاؤں گا اگر آپ کو فرصت نہ ہوئی لوٹ آوں گا میں نے اس کا جواب لکھا کہ اب پورے فہم سے کام لیاگیا جس سے اسقدر مسرت ہوئی کہ پہلے تو آپ کا میری زیارت کو جی چاہ رہاتھا ب میرا آپ کی زیارت کو جی چاہنے لگا اگر آپ کو فرصت ہو آپ تشریف لے آئیں ورنہ مجھ کو اجازت فرمائے میں خود حاضر ہو جاؤں یہ جواب لکھ کر میں نے اہل مجلس کی طرف متوجہ ہو کر کہا کہ یہ میرا طرز اس لئے تھا کہ یہ دنیا کے لوگ جس قدر بڑے ہیں اہل دین کو بیوقوف سمجھتے ہیں انکو یہ دکھلانا تھا کہ اہل علم اور اہل دین کی یہ شان ہے تو پہلے تو تزلل سے بچنا مقصود تھا مگر جب وہ اپنی کوتاہی تسلیم کر چکے تو ان کھچنا تکبر تھا اللہ کا شکر ہے کہ دونوں سے محفوظ رکھا کوئی پندرہ ہی منٹ غالبا گزرے تھے کہ خود وہی صاحب آگئے اہل مجلس میں سے بعض لوگوں نے دورسے دیکھ کر کہا کہ فلاں صاحب آرہے ہیں میں اسوقت ڈاک لکھ رہا تھا برابر لکھتا رہا - جس وقت انہوں نے مجلس پر پہنچ کر کہا اسلام علیکم تب میں نے السلام کا جواب دیا اور کہٹرے ہوکر مصافحہ کیا بیچارے بہت ہی مہزب تھے دو زانو ہو کر سامنے بیٹھ گئے میں نے اپنی برابر جگہ دیکر کہا بھی کہ صرف آجاہیئے اس پر کہا کہ مجھ کو یہیں پر آرام ملیگا کچھ دیر تک میرے سوال پر نواب صاحب کی بیداری مغزی اور انتظام سلطنت کے واقعات بیان کرتے رہے اس کے بعد کہا کہ اگر نوان صاحب سے ملاقات ہوجائے تو بہت مناسب ہے میں نے کیا کہ یہ آپکی خواہش ہے یا نواب صاحب کی اس میرے سوال پر کچھ سکوت کے بعد کہا کہ میری ہی خواہش ہے میں نے سوال کیا کہ جس وقت آپ نے ملاقات کے مناسب نا مناسب ہونے پر غور فرمایا ہوگا اس پر بھی ضرور غور فرمایا ہوگا کہ ملاقات سے نفع کس کاہے کہا کہ نواب صاحب کا میں کہا کہ نفع تو نواب صاحب کا اور ملاقات کی ترغیب مجھ کو دی جارہی ہے طالب کو مطلوب اور مطلوب