ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
پسند نہیں کرتا کہ دور دور سے بلا کر زیارت کیجاوے کہ یہ افراط ہے اسی طرح تفریط بھی پسند نہیں اسی واسطے میں نے ایک رسالہ جبہ کے متعلق لکھ دیا ہے اس میں افراط وتفریط اور درجہ اعتدال کو صاف ظاہر کردیا ہے اور بوجہ اختلاف اقوال کے ایک عجیب مثال سے اس کے درجہ حترام کو ظاہر کیا ہے وہ مثال یہ کہ ہے جسے کسی کا سید ہونا مختلف فیہ ہو تو اسکا بھی ادب تو کرتے ہیں مگر نافی سیادات پر نکیر نہیں کرتے اور مثبت پر اعتراض نہیں کرتے نیز درجات احترام کے متعلق یہ سمجھنا چاہیئے کہ اول ردجہ کے احترام کے قابل تو احکام ہیں ان کے بعد حضور صلی للہ علیہ وسلم کے اجزا ء مبارکہ ان کے بعد حضرات صحابہ کرام واہل بیت اور ان کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا مبلوس شریف - تو ہر چیز کو اپنےاپنے درجہ رکھنا چاہیئے اور اکثر کو اس حفظ حدود کا قایم رکھنا بڑا مشکل کام ہے اس حفظ حدود پر ایک واقعہ یاد آیا جب حضرت شاہ محمد اسحاق صاحب نے ہجرت کرکے تشریف لیجانیکا ارادہ فرمایا اس وقت ان کے ایک شاگرد اجمیر میں تھے ان کو لکھا کہ ہم عرب کو جارہے ہیں اجمیر راستہ میں ہے اور خیال یہ ہے حضرت خواجہ صاحب کے مزار کی زیارت کرتے ہوئے جائیں ان شاگر نے لکھا کہ میں یہاں پر انسداد بدعت کے لئے دور دراز سے قبروں کی زیارت کے لئے سفر کرنے کو منع کرتا ہوں اگر آپ یہاں تشریف لائے تو میری تمام محنت برباد جائے گی اور انتظام شریعت سب درہم برہم ہو جائیگا لوگ یہ ہی سمجھیں گے کہ آپ اسی ارادہ سے یہان تشریف لارہے ہیں اس لئے یہاں تشریف لانا مناسب نہیں حضرت شاہ صاحب نے جواب میں تحریر فرمایا کہ جو کچھ تم لکھ رہے ہو بالکل ٹھیک ہے لیکن حضرت ہمارے مشائخ میں سے ہم سے صبر نہیں ہوسکتا کہ مزار راستہ میں ہو اور ہم زیارت نہ کریں باقی جو تم نے لکھا ہے وہ زیارت ضروری قابل روایت چیز ہے تو اس کا انتظام یہ یوسکتا ہے کہ میں تو وہاں آوں اور زیارت کروں اور تم اس ہی تاریخ میں اپنے وعظ کا اعلان کردین اور اس میں قبروں کی زیارت کے لئے سفر کرنے کی مزمت کرنا اور میں مجمع عام میں اس بیان کی تصدیق کردوں گا اور کہہ دوں گا کہ مجھ سے اس سفر میں غلطی ہوئی کیا ٹھکانا ہے اس بے نفسی اور اللہ اور رسول کے عشق کا یہ حضرات ہیں جو اللہ اور رسول کے واسطے جان ومال آبرو سب فد اکردیتے ہیں کیسی کوبصورتی سے خواجہ صاح﷽ کے عشق کو اور شریعت مقدسہ کی مصلحت اور انتظام کو جمع