ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
کے خلاف اور اگر نہیں رکھتا تو شیخ کے عطیہ سے اعراض فرمایا کہ حضرت کے اس تبرک یعنی تعویز کے ہم مستحق ہیں یہ مٹکی اور مکان اس کے مستحق نہیں یہ کہہ کر اور مٹکی منگا کر اس کو کوٹ کر عویز تو ٹوپی میں رکھ لیا اور آناج خیرات کردیا - دیکھئے توکل اور شیخ کے تبرک دونوں کے ادب کو کیسے جمع کیا واقعی اہل اللہ ادب کے پتلے ہیں پھر ادب کی تفیسر کی کہ ادب کہتے ہیں ریایت حقوق کو مگر آجکل ادب تعظیم وتکریم کو اور سامنے نہ بولنے کو اونچی گردن کر کے اوپر نہ اٹھانے کو اور پہچلھے پیروں ہٹنے کو ادب سمجھتے ہیں جو سب ڈھونگ ہے اصل چیز خلوص اور فکر ہے ان سے سب کام ٹھیک ہوجاتا ہے مگر آجکل یہی دونوں چیزیں لوگوں میں مفقود ہیں - ادب اور خلوص پر ایل اور وقعہ یاد آگیا دیوبند میں ایک صاحب تھے دیوانجی اللہ دیا - انہوں نے حضرت مولانا قاسم صاح﷽ رحمتہ اللہ علیہ سے بیعت کی درخواست کی حضرت مولانا فرمایا کہ گنگوہ جا کر مولانا سے بیعت ہوجاؤ عرض کیا بہت اچھا گنگوہ پہنچے اور حضرت گنگو ہی سے بیعت ہو کر دیوبند آگئے اور حضرت مولانا محمد قاسم صاحب سے پھر بیعت کی درخواست کی مولانا نے فرمایا کہ میں نے تو تم سے کہا تھا کہ گنگوہ جاکر مولانا سے بیعت ہوجاؤ عرض کیا کہ میں بیعت ہو آیا ہو اور جہاں جہاں آپ فرمائیں گے - وہاں جاکر بیعت ہو آؤ نگا مگر دل سے بیعت ہونگا آپ ہی سے کیا تھکانا ہے اس تعلق اور محبت کا آخر حضرت محمد قاسم صاحب رحمتہ اللہ علیہ نے بیعت فرمالیا - دیکھئے کیا لطیف ادب اور اطاعت ہے ایک اور واقع یاد آ گیا بلگرام کے ایک بزرگ کا قصہ ہے کہ ان کے مرید جو شاگرد بھی تھے حاضر ہوئے دیکھا کہ شیخ کا شہرہ مصمحل ہے قرینہ سے معلوم ہوا کہ کئی وقت کا فاقہ ہے اٹھ کر چلے گئے مکان پر گئے اور بہت ساکھانا اور کچھ نقد خوا نمیں لگا کر لیکر آئے اور پیش کی اشیخ نے فرمایا کہ تمہارا ہدیہ ایسے وقت میں آیا ہے کہ مجھے اسکی حاجت ہے مگر اس وقت لینا سنت کیخلاف ہے اس لئے حدیث میں یہ قید ہے - مااتاک من غیر اشرف نفس فخزہ اور یہاں پر شرط نہیں پائی گئی کیونکہ جس وقت تم اٹھ کر گئے تھے مجھے احتمال ہوا کہ شاید کچھ لینے جارہے ہو اور اس احتمال کیوجہ سے مجھ کو انتظار رہا تو ہدیہ یسے وقت آیا اس لئے میں نہیں لے سکتا مرید نے عرض کیا کہ بہت اچھا حضرت جیسے خوشی ہو یہ کہا اور