ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
احسانات ایسی تیسی میں جائیں میری اپنی ہی جان کو ہن رہی ہے وہی شیر ملاتھا جو بھیڑیا ہونکی حالت میں ملاتھا اس نے شرط پر چھوڑا ہے کہ جس قدرت خداوندی میں دخل دیا کہ تجھ کو چوہے سے شیر بنایا کہ پہلے ختم کر کے آتب تجھ کو چھوڑ سکتا ہوں بزرگ نے کہا کہ یہ بات ہے تو آؤ بھائی بیٹھو ذرادم لو حونیت ہے وہ بھی پوتی کرلینا یہ شیر بیٹھ گیا بزرگ نے موقع پا کر دعا کی اور اس پھیرا تو بجائے شیر کے وہی چوھیا رہ گئی معاملہ ختم یہ حکایت بیان کر کے اس حاکن نے کہا کہ ہی ہمارا ہی قصور ہے کہ ہمان بیوفاؤ ( مراد ہندو ہیں ) کو بڑہا بڑہا کر یہاں تک لے آئے جس کے صلہ میں آج وہ ہمارے مقابلہ پر واقع میں یہ قوم نہات فراموش ہے مسلمانوں کو تو اس ہی سے سبق حاصل کر لینا چاہیئے کہ انگریزوں کی خدمت کے صلہ میں جوان کے ساتھ برتاؤ کیا ظاہر ہے اور تمہارے ساتھ بھی چند مرتبہ کر چکے ہیں مگر بھلا دیتے ہو دیکھو 1857 ء میں جو کچھ بھی ہوا ہندوؤن مسلمانوں کے مشورہ ہوا تھا مگر وقت پر مسلمانوں کو تباہ اور برباد کرایا بڑے بڑے نواب او رریئس مسلمان ان کی بدولت تختہ وار سوار ہوگئے خوب مجزیاں کہیں اب تحریک کانگریس میں مسلمانوں نے حصہ لیا قربانیاں کہیں اس کا صلہ شدھی کے مسئلہ سے ادا کیا اور آئے دن کے واقعات شاہد ہیں کہ ہر جگہ پر مسلمانوں کو جہاں ان کی قلیل آبادی دیکھی پریشان کعدیا ان سب باتوں کے ہوئے بھی بعض بدفہم اور کم سمجھ مسلمان انکو اپنا دوست سمجھ کر ان بغلوں میں جاگسیتھے ہیں - ان ناعاقبت اندیشوں کو معلوم بھی ہے کہ بزرگوں کا مقاولہ ہے کہ نادان دوست سے دانا دشمن اچھا ہوتا ہے اور جوندان بھی اور دشمن بھی تب تو کیا کہنا اوریہ تو بے بس ہیں اگر ان کو پوری قدرت ہوتی تو ہندوستان میں مسلمانوں کے ساتھ معلوم نہیں کیا کرتے ( چنانچہ تقسیم ہند کے وقت قدرت ہوئی تو کیا کچھ نہیں کیا اور اس عدم قدرت کی حالت میں مسلمانوں کے ساتھ جو کچھ اطراف ہندوستان میں ہورہا ہے ظاہر ہے اور یہ سب مسلمونوں کے غیر منظم ہونے کی بدولت ہے ان سب خرابیوں کی اصلی جڑیہ کمبخت جمہوریت ہے چنانچہ اسی بنائ ہر مقام ی حکام کو انفرادی اختیارات نہین یہاں سے ملک کی موجود لکھ کر بیجھتے ہیں ایک تو خبر پہنچے کے لئے وقت کی خرورت پھر وہاں جو سیاسی جماعت ہے معاملہ اس کے سپرد ہوا فیصلہ کے لئے تاریخیں مقرر ہوئیں