ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
نے دورہ میں منیجر ریاست سے بوقت ملاقات کچھ ملک سیاست حالت پر گفتگو کی اور ایک حکایت بیان کی کہ ایک راہب درویش ایک حجرہ میں رہتے تھے ایک چوہپا نے اس حجرہ میں بچے دیئے اور تو سب بھاگ گئے ایک بچہ رہ گیا ہو بزرگ اس کو دودھ وغیرہ پلادیتے ایک روز بزرگ نے دیکھا کہ وہ بچہ آزروہ بیٹھا ہے بزرگ نے وجہ آزردگی کی دریافت کی اس نے بیان کیا کہ آج ایک بہت بڑا چوہا میرے پیچھے پڑگیا تھا آج تو جس طرح ممکن ہوا جان بچا لی مگرتا بکے ایک روزہ ضرور مجھ پر غالب آجائے گا اور مجھ کو ہلاک کردیگا بزرگ نے کہا کہ پھر تو کیا چاہتا ہے کہ کہا کہ مجھ کو بلی بنادو بزرگ نے خدا کی جناب میں دعاء کی اور اس کے اوپر ہاتھ پھیرا اور وہ بلی ہوگئی دوچار روز کے بعد دیکھا کہ وہ بلی غمگین نیٹھی ہے بزرگ نے پھر وجہ ردیافت کی کہا کہ آج میں محلہ میں گئی تھی ایک کتا سر ہوگیا بمشکل جان بچا کر بھاگی اگر یہی صورت رہی تو کب تک جان بچےگی بزرگ نے کہا کیا چاہتی ہے کہاکہ مجھ کو کتا بنادو بزرگ نئ دعا کی اور اس پر ہاتھ پھیرا اب بجائے بلی کے کتا بن گیا دس پانچ روز کے بعد دیکھا کہ پھر رنجیدہ بہٹھا ہے بزرگ نے وجہ ردیافت کی کہ اج میں جنگل میں چلاگیا تھا آج ایک بھیڑیا مجھ پر حملہ آور ہوا بزرگ نے کہا کہ پھر تو کیا چاہتا ہے کہ مجھ کو بیٓھیڑیا بنادو برزگ نے دعا ء کی اور اس پر ہاتھ پیھر بجائے کتے کے بھیڑیا ہوگیا پانچ سات یوم کے بعد دیکھا کہ پھر مغموم بیٹھا ہے - بزرگ نے وجہ دریافت کی کہا کہ آج میں جنگل میں گیا تو ایک شیر پھاڑ کھانے کو دوڑا بزرگ نے کہا کہ پھر تو کیا چاہتا ہے کہ مجھ کو شیر بنادو بزرگ نے دعا کی اور اس پر پھیر بجائے بھیڑیئے کہ شیر ہوگیا یہ شیر ہو کر جنگل پہنچا تو وہی شیر اس کو ملا جو بھیڑیا ہونیکی حالت ملاتھا اس جنگلی شیر نے اس شیر سے کہا کہ کیوں رے بہروپئے کوب روپ بدلتا ہے تجھ میں اور مجھ میں ان بھی فرق ہے تو ایک مسلمان کا بنایا ہوا شیر ہے اور میں خدا کا بنایا ہوا شیر ہوں دیکھ میں تجھ کو ابھی حقیقت دکھلاتا ہوں اس نے کہا کہ کسی صورت سے میری جان بھی چھوڑ سکتے ہو کہا کہ ہاں چھور سکتا ہوں اس شرط سے ہ پہلے اسے ختم کر کے آکر جس نے قدرت خداوندی میں دخل دیا گو تصرف ہی کا سہی اور تجھ کو چوہے سے شیر بنایا یہ جنگل سے لوٹا اور بزرگ کے حجرہ پر گیا - بزرگ نے دیکھا کہ آج تو نوک نیچے نکالے آرہا ہے دریافت کیا کہ آج یہ کیا رنگ ہے کہا کہ تکو ختم کرونگا - بزرگ نے کہا کہ سابقہ احسانات کہاں گئے کہا کہ