ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
مخفی نہ تھا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی اسکی ہروا نہیں کی کہ کوئی معترض ومخالف کی کہےگا یہی وجہ ہے کہ جو حضرات بھی آپ کی حالت کو دیکھ کر ایمان لائے وہ خود بھی نہایت پختہ اور جانباز ثابت ہوئے اور دوسروں کے لئے ایسے مفید ثابت ہوئے کہ تمام عالم کے اندر اسلام کا سکہ جمادیا - سب برکت اسکی تھی کہ ان حضرات کے سب کام اصول صححیہ سے تھے جن میں ایک اصل عظیم یہ تھی کہ ان حضرات نے محض زبانی جمع خرچ نہیں رکھا بلکہ ہر مقصد کو عملی جامہ پہنا کر کھلایا کرٓہتے کم تھے کرتے زیادہ تھے بر خلاف اس کے آجکل لوگ یہ چاہتے ہیں کہ نرے وعظوں اور لیکچروں سے اور مسلمانوں کی اصلاح اور ان گرتے ہوئے مسلمانو ں کو سنبھال لیں کام بہت اچھا ہے نیت بہت نیک مگر طریق کار غلط بدون عملی جامہ پہنائے اور بدون تدابیر صیحح پر عمل کئے اور کرائے کچھ نہیں ہوسکتا اگر نرے وعظوں اور لیکچروں سے کام ہوا کرتا تو اس کو تو کر کے دیکھ چکے کیا نتیجہ برآمد ہوا مگر کسی کو اس طرف التفات ہی نہیں محض زبانی علمدر آمد ہورہا ہے پھر اگر کہا جاتا ہے کہ تم کو خود تو عمل کر کے دکھلاؤ یعنی پہلے اپنی اصلاح کرو کیونکہ تمہارا نہ ظاہر ٹھیک ہے نہ باطن نہ صورت نہ سیرت اور مسلمانوں کے رہبر اور مقتدا بنتے ہو تو جواب میں کہتے ہیں کہ آپ ذاتیات پر حملہ کرتے ہیں اور مسلمانوں کے رہبر اور مقتدا بنتے ہو تو جواب میں کہتے ہیں کہ آپ ذاتیات پر حملہ کرتے ہیں ارے پہلے مانسو تم اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام پر حملہ کرو بجائے آللھنیہ کے اپنے دماغ سے تراشی ہوئی باتوں پر عمل کرنے کے لئے دنیا کو مجبور کرو اسلام اور احکام اسلام کی پائمالی کرو مگر دوسرا تمہاری کسی حالت پر بھی نوٹ نہ لے اس حالت میں تمہیں دوسروں ہی کے کہنے کا کیاحق ہے دوسرا ہی تمہاری کیوں ماننے لگا وہ بھی یہی کہ الگ ہوجائےگا میری ذاتیات سے آپ کو کیا بحث چلو چھٹی ہوئی ایسی موٹی بات نہیں سمجھتے آدمی کچھ تو عقل سے کام لے بس ایسوں ہی کی بدولت اسلام مسلمان بدنام ہوئے ان کی بڑی دوڑ یہ ہوتی ہے کہ جسلہ کر لیا دوچار روز لیوشن پاس کر لئے کھلا ضرر تو اس یہ ہوا کہ ملک تباہ اور برباد ہوگیا - امن کا نام نہیں رہا ہر شخص مشوق اور پریشان نظر آتا ہے مگر ان خانہ ساز لیڈروں کی بلا سے یہ تو اپنے نام نہاد عہدوں پر خوش ہیں ایسے ہی جماعت کی نسبت کسی نے خوب کھا ہے گربہ میر سگ وزیروموش رادیواں کنند ایں چنیں ارکان دولت ملک راویراں کنند اپنی اصلاح کی فکر سے حضرت کا بے خبر نہ ہونا