ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
کے تناسب پر موقوف ہے پھر تو کچھ ہوا کرے وہ دل سے نہیں نکل سکتا اور آج کل تو کثر میں نفس کی شرارت ہے عشق نہیں ہے فسق جب تک شباب رہتا ہے یہ نشہ رہتا ہے سو یہ کوئی محبت نہیں یہ تو شہوت پرستی ہے نیز اگر چار وقت کھانے کو نہ ملے سب ختم تو آجکل کا یہ عشق گندم کھانے کا فساد ہے اسی کو فرماتے ہیں - ایں نہ عشق ست آنکہ درمردم بود این فساد خوردن گندم بود عشق تو اس کو کہتے ہیں جیسا مجنوں کا تھا باوجود اس کے کہ لیلی بوڑھی ہوگئی مگر اس کی وہی محبت رہی کبھی اہل شہوت کو بھی یہ حالت پیش آئی ہے غرض نہایت خطرناک چیز ہے اس لئے اس کا علاج نہایت ضروری ہے وہ علاج یہ ہے کہ اس میں جو فعل اختیاری ہے جیسے دیکھنا باتیں کرنا قصدا خیال کرنا اس کو ترک کرنا چاہئے بزرگوں کے حالات پڑھا کریں یعنی ان کی حکایات وقصص - کبھی بہت غلبہ ہوتو کسی کریہ المنظر شخص یہ مضر ثابت ہوا کیونکہ محبوب کی ناراضی سے اس قدر قلق ہوا کہ جان تک گنوادینے کو تیار ہوگیا حتی کہ ایسی حالت میں خود کشی واقع ہوگئی ادھر تو محبوب کی جدائی ادھر ناراضی اس طرح سے بعض سے بعض جگہ یہ مضر ثابت ہوا اس لئے اب یہ علاج نہیں بتاتا بلکہ اوپر والاعلاج بتلاتا ہوں ایک صاحب کے سوال کے جواب میں کہ بعض جگہ دیکھا گیا ہے کہ قرب سے سکون ہوجاتا ہے فرمایا کہ ملنے سے جو سکون ہوتا ہے وہ عارض کی وجہ سے بیجان کم ہوجاتا ہے جس کو سکون سمجھا جاتا ہے مگر اس کے بعد پھر جب جدائی ہوگی اس وقت جو بیجان ہوگا وہ پہلے سے بھی زیادہ سخت ہوگا اسیں بعض کو یہ غلطی ہوتی ہے کہ محض نظر کو جس میں بد فعلی کا خیال نہ ہو پاک محبت سمجھتے ہیں مگر یہ خیال محض غلط ہے اہل تحقیق نے تصریح کہ ہے کہ اہل شہوت کے تین درجے ہیں - قوم ینظرون وقوم یلمسون وقوم یغعلون اور بغض جگہ پر قدرت نہ ہونے کی وجہ سے فعل کا خیال غالب نہیں ہوتا اس سے غلط فہمی ہوجاتی ہے کہ ہم شہوت سے مبرا ہیں اور محض صاحب نظر ہیں سو یہ بالکل غلط ہے اس کی بالکل ایسی مثال ہے کہ کسی فاقہ زدہ یا روز دار کے سامنے کھانا ہو اور وہ حسی یا شرعی قدرت نہ ہونے کی وجہ سے اس کی طرف التفات نہ کرے تو کیا اس کو اشتیاق