ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
بغیر سوچے سمجھے سوال کردیا کہ اب آئندہ انشاء اللہ تعالی ایسا نہ ہوگا فرمایا کہ خیر اس کا تو انسداد اور علاج ہوسکتا ہے اس لئے کہ فکر تو احتیار ہے اگر اس کا سبب بد فہمی ہوتا تو چونکہ وہ غیر اختیاری ہے اس کا علاج قریب بہ محال تھا اسی لئے میں بدفہمی کو نکال باہر کرتا ہوں اس لئے ایسے شخص سے کبھی مناسبت نہیں ہوسکتی آئندہ ایسے مہمل سوال سے احتیاط رکھئے گا اور یہ میں اپنے واسطے نہیں کہہ رہاہوں بلکہ پر شخص سے ہر بات پوری کہنا چاہیئے یہ ہمیشہ یاد رکھنے کی بات ہے خیر آپ کے اس اقرار سے ایک گونہ ہیجان میں سکون ضرور ہوگیا اور میں نہ بھی کہتا کیونکہ میرا مقصد اختیار سے اضطرار سے نہیں اس لئے میں اس پر قادر تھا کہ ضبط کرلوں گو ضبط پر تکلیف ضرر ہوگی مگر ظبط کرنے سے تم کو اپنی غلطیوں اور حماقتوں کا کیسے علم ہوتا اور اصلاح کی کیا صورت ہوتی اور صاحب اصلاح تو اصلاح ہی کے طریق سے ہوسکتی ہے ہاتھ جوڑ کر کہا جاتا نہیں اگر اصلاح کو سختی سمجھا جائے تو پھر میں یہ کہوں گا کہ اس طریق میں قدم رکھنے سے پہلے ہر چیز اور ہر سختی کے لئے تیار ہونا چاہئے - اس طریق میں تو مجنون جیسی حالت بنا کر آنا چاہئے بلکہ اس سے بھی زیادہ کیونکہ مجنون بے چارہ تو ایک عورت ہی پر عاشق تھا اور یہ خدا کا عاشق بنتا ہے اس لئے اس سے کہیں زیادہ شداید کے لئے تیامی کرکے اس طرف آنا چاہئے کیا خدا کا عشق لیلی کے عشق سے کم ہے اسی کو مولان فرماتے ہیں - عشق مولے کے کم از لیلی بود گوئے گشتن بہراداو لے بود ( مولی کا عشق لیلیٰ عشق سے کب کم ہوتا ہے ( عشق الہی کے بلے کے آگے مثل ) گیند کے ہوجانا زیادہ بہتر ہے ) غرض اس راہ میں قدم رکھنے کی شرط یہ ہے کہ جس کوحضرت حافظ فرماتے ہیں - دررہ منزل لیلی کہ خطرہ ہادت بجان شرط اول قدم آنست کہ مجنون باشی اور اگر اس راہ میں قدم رکھ کر سختی کی برداشت نہ کرسکا تو بس محرومی ہی ہوگی اور یہ بھی تو سوچنا چاہئے کہ کہا تھا کس نے کہ تو اس طرف آ - محبت کا دعوی ہی کیوں کیا تھا یہ کیسا عشق ہے اسی کو مولانا فرماتے ہیں - تو بیک ذخمے گریزانی زعشق تو بجز نامے چہ میدانی زعشق ( تو ایک زخم لگنے سے عشق سے بھاگتا ہے تو معلوم ہوا کہ توتو عشق کا صرف نام ہی جانتا