ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
ایسی ہی جیسا یہاں کی عورتیں کے لئے اردو اگر عورتیں عربی پڑھنا شروع کردیں اس وقت کیا کہوگے پھر کیا تمہاری طرح ساری دیٓنیا جاہل ہی ہے اب بھی ایسی عورتیں بہت ہونگی جو عربی پڑھ سکتی ہونگی تو اس کو کیا کروگے اور یہ شبہ تو تم ابھی ہوا ہے پہلے زمانہ میں تو کثرت سے عورتیں عربی کی تعلیم یافتہ ہوتی تھیں اور ان کے لئے عربی ایسی ہی تھی جیسی یمارے لئے اردو اس وقت کسی کو یہ اعتراض نہ سوجھا تم ہی بڑے روشن دماغ ہو اور سب کے دماغوں میں اندھیرا ہی ہے اور دینی کتابوں کا تو انکو انتظام سوجھ رہا ہے مگر یہ جو انگریزی کی تعلیم ہورہی ہے اور عورتوں کو دی جارہی ہئ اس کا انہوں نے کیا انتظام سوچا ہے - بددینوں کو دین ہی میں ساری احتیاطیں سوجھتی ہیں بات وہی ہے جو میں کہہ چکا ہوں کہ دین کو غیر ضروری اور دنیا کو ضروری سمجھتے ہیں - اگر دنیا کی طرح دین کو بھی ضروری سمجھتے تو کبھی اعتراض ہی دل میں پیدا نہ ہوتا - اب ان واقعات کو پیش نظر رکھ کر کوئی مشورہ دے سکتا ہئ کہ ان پیھودوں کے ساتھ نرمی کا برتاؤ کیا جائے اگر ان کو محض خیر خواہی مقصود ہوتی اور تہزیب سے بزعم خود اس کے نامناسب ہونے پر مطلع کیا جاتا تو اس جواب بھی بھی ایسا ہی ہوگا - اب میںان کے خط کو جواب لکھتا ہوں یہ فرماکر جواب تحریر کے کر اہل مجلس کو مخاطب کرکے فرمایا کہ میں جواب لکھ دیا ہے کہ لڑکیوں کو ناول پڑھائے جاتے ہیں کبھی اس پر بھی شبہ ہوا فن موسیقی سکھایا جاتا ہے اس پر شبہ نہ ہوا - پردہ اٹھایا جاتا ہے اس پر شبہ نہ ہوا - ٹھیڑوں میں لڑکیوں کو لے جاتے ہیں وہاں ہرقسم کی تصویریں عاشقی معشوقی کی دکھائی جاتی ہیں وہاں شبہ نہ یوا اور اگر ہوا تو اس کے ازالہ کی کیا تدبیر سوچیں اور کس اخبار یا اشتہار کے ذریعہ ظہار نفرت کیا کسی کو بذریعہ خط ان مزموم ھرکات کی اطلاع دی پہلے اس سے مطلع کرو تب میں بہشتی زیور کے اعتراض کیا جواب دونگا اس پر فرمایا کہ ایسے خردماغوں کو ایسا ہی جواب دینا چاہیئے تاکہ معلوم ہوکر خالی ہم ہی خردماغ نہیں مولویوں میں بھی اسپ دماغ ہیں اور جب مخاطب کوڑ مغز اور بدفہم ہو تو وہاں حکیمانہ جواب کر آمد نہیں ہوتا - حاکما نہ جواب نافع ہوتا ہے یہی طرز قرآن پاک کا ہے شیطان کے سجدہ نہ کرنے پرحق تعالیٰ کو اس کے