ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
ضروی یے اور یہ موقوف ہے سمجھنے پر جس چیز کو ادمی سمجھے گا اس کی طلب ہی کیا کریگا اس لئے اول سمجھ لینے کی ضرورت ہے مگر آج کل بیعت کو رسم کے درجہ میں سمجھ کر احتیار کیاجاتا ہے یا بڑی دوڑ دوڑے تو برکت کے خیال سے سو بیعت سے بڑھ کر برکت تو تلاوت قرآن میں ہے - نفلوں میں ہے قرآن پڑھا کرو - نفلیں پڑھا کرو لکین واقع میں ہمارے یہاں تو بیعت سے یہ مقصود ہی نہیں یہاں تو کام میں لگانا مقصود ہے فوج تھوڑا ہی بھرتی کرنی ہے یانام کرنا تھوڑا ہی مقصود ہے ہاں ایسے بھی بکثرت ہیں کہ جہاں رجسڑ بنے ہوئے ہیں اور مریدوں کے نام درج ہوتے ہیں ان سے فیس اینٹھی جاتی ہے سالانہ اور ششماہی وصول ہوتا ہے اور لنگر بازی بھی ایسی ہی جگہ ہوسکتی ہے جہاں ایسے پیر اور ایسے مرید اور ایسی آمدنی ہو - یہاں یہ باتیں کہاں اول تو ہم ویسے ہی غریب پھر جو آمدنی ہو تو اس میں بھی چھان بین غالبا ہفتہ میں ایک بار منی آرڈر واپس ہوجاتا ہے میں خدا نخواستہ یا پاگل تھوڑا ہی ہوں کہ مال اور جاہ دونوں کا اپنا نقصان کروں - مال کا نقصان تو یہ کہ پھر خفا ہو کر شاید نہ دیں اور جاہ کا نقصان یہ کہ غیر معتقد ہوجائیں مگر میں اس کو خیانت سمجھتا ہوں کہ اصول صیحح کے خلاف کروں ایسا کرنے سے اپنا بھلا تو بیشک ہوجائیگا پیٹ بھر جائیگا لیکن خدمت کرنیوالوں کا اس میں کیا نفع ہو اور تو جہل ہی میں مبتلارہے ان بدنصیبوں کا تو دین برباد ہوا بگر بجائے بندل اصول کے آج کل بزرگی کی چند علامتیں ٹہر گئی یعنی نفلیں بکثرت پڑھنا تبسیح ہاتھ میں رکھنا - گھٹنوں سے نیچا کرتہ اور ٹخنوں سے اونچا پاجامہ پہننا بس ختم ہوئی خواہ اندر کیسا ہی گندا ہو - اسی کو ایک حکیم فرماتے ہیں - ازبروں چوں گور کافر پر حلل دانداروں قہر خدائے عزول جل از بروں طعنہ زنی بربایزید وزدرونت ننگ می دارد دیزید ( ظاہر میں تو ایسے جبہ قلہ سے مزین ہو کر جیسی کافر کی قبر سجی ہوئی ہو - اور باطنی حالات ایسے کہ جو خدائے عزوجل کے قہر کے موجب ہیں - ظاہری حالات تو ایسے کہ حضرت بایزید رحمتہ اللہ پر بھی طعن کرتے ہو اور تمہارے باطن سے یزید کو بھی شرم آتی ہے ) اور اسی کو حافظ صاحب فرماتے ہیں - سجہ بر کف توبہ بر لب دل پر ازذوق گنا ہ معصیت راخندہ می آید برا ستعفارما