ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
تدا بیر واسباب سے ہوتا کیا ہے اسی کو مولانا فرماتے ہیں - خاک وباد وآب واتش بندہ اند بامن وتر مردہ باحق زندہ اند ( خاک ، ہوا ۔ پانی ۔ آگ سب خدا کے بندے ہیں - ہمارے تمہارے سامنے مردہ ہیں مگر حق تعالی کے سامنے زندہ ہیں ) اور ان کی مشیت اہل ایمان کے لئے عادۃ بدون رضا کے ہوتی نہیں پھر کامیابی کہاں اگر تم نے یہ طریقہ احتیار نہ کیا تو تمہاری ان تدابیر غیر مشروع ہر یہ حالت ہوگی کہ بجائے کسی بہبودہ اور فلاح کے خسارہ ہی خسارہ ہوگا پس ترقی کی تدابیر بھی اہل دین ہی سے حاصل کرو ہی تمہارے سچے خیر خواہ ہیں اور اگر ان سے حاصل نہیں کرتے تو سمجھ لو کہ ابھی تمہاری فلاح اور بہبودی کے دن نہیں آئے اور تدبیر کے متعلق باکمشینہ ہونے کے ہزاروں واقعات ہیں کہ قاعدہ سے تدابیر صٰیحح مگر اثر کا تر تب ندارد مولانا نے مثنوی میں پہلی حکایت میں اسی کا بیان فرمایا ہے کہ ایک بادشاہ ایک کنیزہ پر عاشق تھا وہ بیمارے ہوئی بادشاہ نے اپنے قلمرد کے تمام طبیبوں کو جمع کرلیا اور یہ کہا اگر میری محبوبہ صحت یاب ہوگئی تو میری بھی زندگی ہے ورنہ میری بھی موت ہے اس پر تمام اطبا اور ڈاکٹرں نے بالاتفاق عرض کیا جس کو مولا نا فرماتے ہیں - جملہ گفتندش کہ جانباز کیتم فہم گرد آریم انبازی کیتم ہر یکے ازمامسیحے عالمے ست ہر الم رادر کف مامر ہمے ست ( سب نے کہا کہ باہم مشورہ کرکے اور خوب سوچ سمجھ کر کوشش کرتے ہیں - ہم میں کا ہر ایک مسیح العاللم ہے ہر بیماری ہاتھ میں دوا ہے ) مولانا ان کی مادہ پرستی کو بیان فرماتے ہیں - گر خدا ہدہ نہ گفتند ازبطر پس خدا بنمودشاں عجز بشر ( ان طبیبوں نے انشااللہ - بوجہ تکبر کے نہیں کہا - لہزا حق تعالی نے ان کا عاجز ہونا دکھلایا - ) اور اس پر جو نتیجہ ہوا اس کو فرماتے ہیں - ہر چہ کرد از علاج واز دوا رنج افزوں گشت دحاجت ناردا شربت واادیہ واسباب او از طیباں برو یکسر آبرو