ملفوظات حکیم الامت جلد 5 - یونیکوڈ |
|
( اللہ یہ محبت کیسا چشمہ ہے کہ میں نے ایک قطرہ اس کا پیا تھا اور آنکھیں سے رو رو کر دریا بہادیئے ہیں ) اور واقعی محبت ایسی ہی عجیب چیز ہے کہ اس کا ایک قطر ہ اخیرہ میں دریا سے بھی بڑھ جاتا ہے اس عاشق کو ان چیزوں سے کیا تعلق اس کی تو یہ شان - ھنیا لا باب النعیم نعیمھم اللعاشق المسکین مایتجرع ( راحت والوں کو ان کی راحت مبارک ہو - اور عاشق مسکین کے لئے وہ گھونٹ ( غم کے ) مبارک ہوں جو پی رہا ہے ) بعض اہل ظاہر نے ولا تلقوا بایدکم الی التھلکہ سے استدلا کیا ہے ان مجاہدات اور ریاضات کی ممانعت پر کہ اس میں ہلاکت ہے کیونکہ ان کے نزدیک یہ مجاہدہ ہلاکت ہے اس لئے اس سے منع کرتے ہیں مگر حضرت حاجی صاحب رحمتہ علیہ فرماتے تھے کہ ہم اسی سے ترغیب مجاہدہ پر استدلال کرتے ہیں کیو نکہ عشاق کے نزدیک ترک مجاہدہ ہلاکت ہے اس لئے ترک سے منع کرتے ہیں عجیب لطیف جواب ہے غرض کام کرنا ضروری ٹھرا مگر اخلاص کے ساتھ پھر اگر کوئی ملامت کرے یا ریا ء وغیرہ کا شبہ کرے پروای بھی نہ کرنا چاہئے اس پر ایک لطیفہ یاد آیا ایک نقشبندی کی ایک چشتی سے گفتگو ہوئی نقشبندی نے کہا کہ ہم نے سنا ہے کہ تم ذکر جہر کرتے ہو چشتی نے کہا ہم نے سنا ہے کہ تم ذکر خفی کرتے ہو مطلب نقشنبدی کا اعتراض کرنا تھا کہ جہر میں ریا ء واظہار ہے حتی کہ اس کی خبر ہم تک پہنچ گئی اور چشتی کے جواب کا حاصل یہ تھا کہ تمہارے خفی کی خبر بھی ہم تک پہنچ گئی سو یہ بھی ریاء ہے تو ہم اور تم اس میں برابر ہوگئے حضرت مولانا گنگوہی رحمتہ اللہ علیہ نے ایک شخص کو ذکر جہر کی تعلیم فرمائی اس نے عرض کیا کہ حضرت اس سے تو ریاء ہوجائے گئی ذکر خفی کر لیا کروں فرمایاکہ جی ہاں اس میں ریاء نہیں کہ گردن جھکا کر بیٹھ گئے چاہے سوہی رہے ہوں مگر دیکھنے والا سمجھے کہ نہ معلوم عرش کرسی کی سیر کررہے ہیں یا لوح وقلم کی تو صاحب اظہار کا نام ریاء نہیں ہے جب اظہار کا قصد ہو اس اکانام ریاء ہے اگر ریاء