اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
کرتاہے: ﴿قُلْ فَأتُوْا بِعَشْرِ سُوَرٍ مِّثْلِهِ مُفْتَرَیَاتٍ، وَّادْعُوْا مَنِ اسْتَطَعْتُمْ مِنْ دُوْنِ اللهِ إنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ﴾. [هود:۱۳] یعنی: تم بھی آخر عرب هو، فصاحت وبلاغت كا دعوی ركھتے هو، سب مل كر ایسی هی دس سورتیں گھڑ كر پیش كردو! اور اس كام میں مدد كے لیے تمام مخلوق كو ؛ بلكه اپنے اُن معبودوں كو بھی بلالاؤ جنهیں تم خدائی میں شریك سمجھتے هو؛ اگر نه كر سكو، اور كبھی نه كرسكوگے تو سمجھ لو كه: ایسا كلام خالق هی كا هوسكتا هے۔ پھر اس چیلنج كو اَور آسان كرتے هوئے اور مزید غیرت دِلاتے هوئے فرمایا: ﴿فَأتُوْا بِسُوْرَةٍ مِنْ مِّثْلِهِ، وَادْعُوْا شُهَدَاءَکُمْ مِنْ دُوْنِ اللہِ إنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ﴾ [البقرة:۲۳]؛ یعنی: اگر تمھیں اس كلام كے كلامِ بشری هونے كا خیال هے تو جس قدر قابل اور شاعر فصحاء وبلغاء موجود هیں -خدائے تعالیٰ كے سِوا- سب سے مدد لے كر هی ایك چھوٹی سی سورت ایسی بنالاؤ! اس پر بھی ان کی مہر سکوت ٹوٹتی نہیں ، اور کوئی شہ سواراس میدان میں قدم رکھنے کو تیار نہیں ہوتا۔ دیكھیے! ابتدا میں پورے قرآن كی تحدّی كی گئی تھی، پھر دس سورتوں سے هوئی، پھر ایك سورة سے؛ گویا به تدریج اُن غیوروں كا عجز نُمایاں كیا گیا۔ اور چیلنج بھی ایك ایسی ذاتِ گرامی كی زبانی كروایا جارها هے جس نے لکھنا پڑھنا کہیں سیکھا نہیں ، اور ان کے میلوں ٹھیلوں میں کوئی شعرتک نہیں پڑھا ۔ حقیقت یه هے كه: کلام کے معیار ومستوٰی کو اہلِ ذوق اور صاحبِ زبان ہی متعین کرسکتے ہیں ،جب انھوں نے چپکی سادھ لی تو ہے کوئی جن وانس جو اس کا مثل پیش کرسکے؟ اس آیت کریمہ کو پڑھیے اور قرآن کریم کی حقانیت وصداقت پر فدا ہوجائیے! ﴿قُلْ لَئِنِ اجْتَمَعَتِ الإنْسُ وَالْجِنُّ عَلی أنْ یَأتُوْا بِمِثْلِ هٰذَا القُرْآنِ لایَأتُوْنَ بِمِثْلِهِ وَلَوْ كَانَ