اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
مَّنْسِیًّا٭﴾۱ [مریم: ۲۳]. ۲ ھَلْ: سے تمنی بیان كرتے هوئے مستحیل الوقوع كی طرف اپنی شدتِ رغبت اور كمالِ توجه ظاهر كرنا، جیسے: ﴿قَالُوْا رَبَّنَآ أَمَتَّنَا اثْنَتَیْنِ وَأَحْیَیْتَنَا اثْنَتَیْنِ فَاعْتَرَفْنَا بِذُنُوْبِنَا فَهَلْ إِلیٰ خُرُوْجٍ مِّنْ سَبِیْلٍ٭﴾۲ [غافر:۱۱] . ۳ لَوْ كے ذریعے: جیسے: ﴿أَوْ تَقُوْلَ حِیْنَ تَرَی الْعَذَابَ لَوْ أَنَّ لِيْ كَرَّةً فَأَكُوْنَ مِنَ الْمُحْسِنِیْنَ٭﴾۳ [الزمر: ۵۸]. ۴ لعَلَّ كے ذریعے: جیسے: ﴿وَقَالَ فِرْعَوْنُ یٰهَامٰنُ ابْنِ لِيْ صَرْحًا لَّعَلِّيْ أَبْلُغُ الْأَسْبَابَ٭ أَسْبَابَ السَّمٰوٰتِ فَأَطَّلِعَ إِلیٰٓ إِلٰهِ مُوْسیٰ وَإِنِّيْ لَأَظُنُّهُ كَاذِبًا﴾۴ [المؤمن: ۳۶] ۱حضرت مریم علیها السلام كو جب دردِ زِه كی تكلیف هوئی تو ایك كھجور كی جڑ كا سهارا لینے كے لیے اُس كے قریب جاپهنچی۔ اُس وقت درد كی تكلیف، تنهائی وبے كسی، سامانِ ضرورت وراحت كا فُقدان اور سب سے بڑھ كر ایك پاكباز عفیفه خاتون كو دینی حیثیت سے آئنده بدنامی اور رسوائی كا تصور، سخت بے چین كیے هوئے تھا! حتی كه اسی كرب واضطراب كے غلبه میں كهه اُٹھی: اے كاش! مَیں اس وقت كے آنے سے پهلے هی مرچكی هوتی! كه دنیا میں میرا نام ونشان نه رهتا۔ شدت كرب واضطراب میں گذشته بشارات كو جو فرشته سے سنی تھیں یاد نه آئی۔(علم المعانی، فوائد) ۲افسوس! اب تو بظاهر یهاں سے چھوٹ كر نكل بھاگنے كی كوئی راه نظر نهیں آتی۔ هاں آپ قادر هیں كه جهاں دو مرتبه موت وحیات دے چكے هیں ، تیسری مرتبه هم كو پھر دنیا كی جانب واپس بھیج دے۔ تاكه اس مرتبه وهاں سے هم خوب نیكیاں سمیٹ كر لائیں ۔ دیكھیے! حشر ونشر كے بعد دو باره دنیا میں آنا محال هے؛ یهاں استفهامی انداز میں تمنیٰ كا اظهار كركے مستحیل الوقوع كو ممكن الوقوع كی شكل میں ظاهر كر كے شدتِ رغبت اور كمال توجه كی طرف اشاره هے۔(علم المعانی) ملحوظه: ادَواتِ استفهام میں ’’أین، ومتیٰ‘‘ سے بھی تمنی كو مراد لیا جاتا هے، جیسے باری تعالیٰ كا فرمان: ﴿یَقُوْلُ الإِنْسَانُ یَوْمَئِذٍ أَیْنَ الْمَفَرُّ٭۱۱﴾ [القیامة: ۱۱]، قیامت كے دن انسان بدحواس هوكر كهے گا: آج كدھر بھاگوں ! كهاں پناه لوں !۔ ۳جب حسرت واعتذار دونوں بے كار ثابت هوں گے اور دوزخ كا عذاب آنكھوں كے سامنے آجائے گا اس وقت شدتِ اضطراب سے كهے گا: كسی طرح مجھ كو ایك مرتبه پھر دنیا میں جانے كا موقع دیا جائے، دیكھو! میں كیسا نیك بن كر آتا هوں ۔ ۴ فرعون نے اپنے وزیر هامان سے انتهائی بے شرمی وبے باكی سے كها كه: اچھا اینٹوں كا ایك پَزادَه(بھٹا) لگاؤ تاكه پكی اینٹوں كی خوب اونچی عمارت بنوا كر اور آسمان كے قریب هوكر مَیں موسیٰ كے خدا كو جھانك آؤں كه: كهاں هےاور كیسا هے؟ كیوں كه زمین میں تو كوئی خدا اپنے سوا نظر نهیں آتا۔ یه بات ملعون نے استهزاء وتمسخر سے كهی؛ سچ هے جب چیونٹی كی موت آتی هے تو پَر لگ جاتے هیں ۔