اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
۱ تحقیر واِهانت: خوب ذلیل اور بے عزتی كرنے كے لیے، جیسے: ﴿قَالَ اخْسَئُوْا فِیْهَا وَلاتُكَلِّمُوْنِ٭﴾ [المؤمنون:۱۰۸]؛ ﴿إِنَّمَا الْمُشْرِكُوْنَ نَجَسٌ فَلایَقْرَبُوا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ بَعْدَ عَامِهِمْ هٰذَا﴾۱ [توبة: ۲۸] ۲ تفظیع وتهویل: كسی چیز كا بھیانك اور هولناك هونا بیان كرنے كے لیے نهی كو استعمال كرنا، جیسے: ﴿لَاتُسْئَلُ عَنْ أَصْحٰبِ الْجَحِیْمِ٭﴾۲ [البقرة: ۱۱۹]. ملحوظه: كبھی انتهائی نعمت وآسائش كو بھی تهویلاً بیان كیا جاسكتا هے، جیسےتُو كهے: لاتَسْأَلْ عَنْ فُلانٍ! أَيْ: حَلَّ بِهِ مِنَ الخَیرِ والنَّعیمِ مَا لایُوْصَفُ لكَثرَتِه وَوَفْرَتِه۳. ۱آیتِ اولیٰ: جهنمی لوگ كل قیامت كو جهنم سے نكلنے كی تمنا كریں گے اور یه اعتراف كریں گے كه: بے شك هماری بدبختی نے دھكا دیا جو سیدھے راسته سے بهك كر ابدی هلاكت كے گڑھے میں آپڑے؛ اب هم نے سب كچھ دیكھ لیا، از راهِ كرم ایك دفعه هم كو یهاں سے نكال دیجئے! پھر دوباره ایسا كریں تو جو چاهے عذاب دیجئے گا۔ جواب ملے گا: پھٹكارے هوئے جهنم میں پڑے رهو! اور مجھ سے بات نه كرو! (علم المعانی) آیتِ ثانیه: حق تعالیٰ نے شرك كی قوّت كو توڑكر جزیرة العرب كا صدر مقام (مكه معظمه) فتح كرا دیا اور قبائل جوق در جوق دائرهٔ اسلام میں داخل هونے لگے، تب سن:۹ھ میں یه اعلان كرا دیا كه: آئنده كوئی مشرك (یاكافر) مسجدِ حرام میں داخل نه هو؛ بلكه حدودِ حرم میں بھی نه آنے پائے! كیوں كه ان كے قلوب شرك وكفر كی نجاست سے اس قدر پلید اور گندے هیں كه وه اس مقدس مقام اور مركزِ توحید وایمان میں داخل هونے كے لائق نهیں ۔ (فوائد) ۲ ایك قراء ت كے مطابق ﴿لَاتُسْئَلْ﴾ صیغهٔ نهی مجزوم هے، یعنی: جهنمیوں كے عذاب كی شدت وزیادتی اور اس كی عبرت ناك سزا كو نه كوئی بیان كر سكتا هے اور نه هی اس كی هولناكی كو سنا جاسكتا هے! بلكه دنیا میں اس كا تصوُّر بھی نهیں كیا جاسكتا! اللهم احفظنا منه (علم المعانی) ملحوظه: كبھی منهی عنه كو كسی قید سے مقید یا كسی وصف سے متصف كیا جاتا هے؛ حالاں كه وهاں مطلق نهی مراد هوتی هے؛ هاں اس قید یا وصف كو ذكر كرنے سے اس منهی عنه كی قباحت ووقاحت میں اور اضافه هوجاتا هے، جیسے: ﴿وَلاتُكْرِهُوْا فَتَیٰتِكُمْ عَلیَ الْبِغَآءِ إِنْ أَرَدْنَ تَحَصُّنًا لِّتَبْتَغُوْا عَرَضَ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا﴾ [النور:۳۳]، لونڈیوں سے بدكاری كروانا هر حال میں حرام هے؛ لیكن محض دنیا كے حقیر فائدے كے لیے زبردستی ان كو مجبور كرنا اور بھی زیاده وبال اور انتهائی وقاحت كی دلیل هے جس كو ﴿إِنْ أَرَدْنَ تَحَصُّنًا﴾ اور ﴿لِتَبْتَغُوْا عَرَضَ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا﴾ سے بیان فرمایا هے۔ (علم المعانی، فوائد عثمانی) ۳ فلاں كے بارے میں مت پوچھو! یعنی: وه اس قدر زیاده مال واسباب اور آسائش والا هے جن كو بیان نهیں كیا جاسكتا۔(علم المعانی)