اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
ملحوظه: به قول حضرت شاه صاحبؒ: سورتوں كا اختتام شاهی فرمانوں كے نهج پر هے، جیسا كه سلاطین اپنے فرامین كے اختتام میں جامع كلمات، نادر وصیتوں اور احكامِ مذكوره پر گامزن هونے كی سخت تاكیدیں اور مخالفت كرنے والوں كے لیے شدید دھمكیاں ذكر كرتے هیں ؛ اسی طرح باری تعالیٰ نے سورتوں كے آخیر میں جامع كلمات، پُرحكمت باتیں سخت تاكیدیں اور بھاری دھمكیاں دی هیں ، جیسے: ﴿فَإِنَّ لِلَّذِیْنَ ظَلَمُوْا ذَنُوْبًا مِثْلَ ذَنُوْبِ اَصْحٰبِهِمْ فَلاَ یَسْتَعْجِلُوْنَ﴾۱ [الذٰریٰت:۵۹]. ۱۳ بَرَاعَتِ مَقْطَع: ناظم (شاعر) منتہائے قصیدہ میں مقتضائے حال كے مطابق شریں كلمات، عمدہ تركیبات لائے؛ تاكہ مخاطب اُن لطیف معانی اور بلند خیالات كو اپنے ذہن میں مرتسم كرلے، اور كلام كے اختتام كی طرف غمازی كرے، جیسے: بَقَیْتَ بَقَاءَ الدَّهْرِ یَا كَهْفَ أَهْلِه ۃ وَهٰذَا دُعَاءٌ لِلْبَرِیَّةِ شَامِلٌ۲ ۃ ۃ ۃ ۱ ’’اب تو جن لوگوں نے ظلم كیا هے، اُن كی بھی ایسی هی باری آئے گی جیسے ان كے (پچھلے) ساتھیوں كی باری آئی تھی؛ اس لیے وه مجھ سے جلدی (عذاب لانے) كا مطالبه نه كریں ؛ غرضجن لوگوں نے كفر اِختیار كیا هے، اُن كی اُس دِن كی وجه سے بڑی خرابی هوگی جس كا اُن سے وعده كیا جارها هے‘‘۔ دیكھیے كس قدر سخت ظالمین وكافرین كو كس قدر سخت ڈانٹ پلائی هے۔ (الفوز الكبیر، توضیح القرآن) ۲اے اہلِ زمانہ كی جائے پناہ! میری دعا ہے كہ آپ ابد الآباد تك زندہ وپائندہ رہیں اور میری یہ دعاء تمام مخلوق كو عام وتام ہو۔(علم البدیع)