اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
لیے باری تعالیٰ نے بعض سورتوں كے آغاز میں قصائد كا نهج اپنایا هے، جیسے: ﴿وَالصَّافَّاتِ صَفَّا، فَالزَّاجِرَاتِ زَجْرَا،﴾؛ ﴿وَالذَّارِیَاتِ ذَرْوَا، فَالْحَامِلاَتِ وِقْرَا﴾۱. ۲ بَرَاعَتِ اسْتِهْلال: یہ ہے كہ متكلم (مصنف) مقصود شروع كرنے سے پہلے آغازِ كلام میں شریں كلمات اور عمدہ تركیبات كے ساتھ مقصود كی طرف غمازی كرنے والے ایسے الفاظ ذكر كرے جو سرسری طور پر اصل مضمون كی طرف راہ نمائی كریں ، جیسے: ﴿اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ…﴾ [الفاتحة:۲-۱…]؛ ﴿سُوْرَةٌ أَنْزَلْنٰهَا وَفَرَضْنٰهَا﴾ [النور:…]؛ ﴿الٓرٰ كِتٰبٌ أُحْكِمَتْ آیَاتُهُ ثُمَّ فُصِّلَتْ مِنْ لَدُنْ حَكِیْمٍ خَبِیْرٍ﴾۲ [هود]. ۱آیتِ اولیٰ: قسم هے اُن (فرشتوں ) كی جو پَرے باندھ كر صف بناتے هیں ، پھر اُن (فرشتوں ) كی جو جھڑك كر ڈانتے هیں ، پھر اُن (فرشتوں ) كی جو احكام سن كر یاد كرتے هیں ؛ یعنی: فرشتے بھی اس ذاتِ عالی كے سامنے قطار در قطار كھڑے هوتے هیں اور احكامِ الٰهی كو سننے كے لیے اپنے اپنے مقام پر درجه به درجه كھڑے هوتے هیں ، اور ان فرشتوں كی قسم جو شیطانوں كو ڈانٹ كر بھگاتے هیں تاكه استراقِ سمع كے ارادے میں كامیاب نه هوں ، یابندوں كو نیكی كی بات سمجھا كر معاصی سے روكتے هیں ، خصوصا میدانِ جهاد میں كفار كے مقابلے پر ان كی ڈانٹ ڈپٹ بهت سخت هوتی هے؛ اور احكام الٰهیه كو سننے كے بعد دوسروں كو بتانے كے لیے پڑھتے هیں ۔ آیتِ ثانیه: قسم هے اُن (هواؤں ) كی جو گرد اُڑا كر بكھیر دیتی هیں ، پھر اُن كی جو (بادلوں كا) بوجھ اُٹھاتی هیں ، پھر ان كی جو آسانی سے رواں دواں هوجاتی هیں ، پھر اُن كی جو چیزیں تقسیم كرتی هیں ؛ یعنی: اوّل زور كی هوائیں اور آندھیاں چلتی هیں جن سے غبار وغیره اُڑتا هے اور بادل بنتے هیں ، پھر اُن سے پانی برستا هے، اس بوجھ كو اُٹھائے پھرتی هیں ، پھر برسنے كے قریب نرم هوا چلتی هے، پھر الله كے حكم كے موافق بارش میں جس جگه كا جتنا حصه هوتا هے وه تقسیم كرتی هیں ؛ اِن هواؤں كی الله تعالیٰ قسم كھاتا هے۔ دیكھیے: بعض علماء نے ’’ذاریات‘‘ سے هوائیں ، ’’حاملات‘‘ سے بادل، ’’جاریات‘‘ سے ستارے، ’’مقسمات‘‘ سے فرشتے مراد لیے هیں ۔ (الفوز الكبیر) ۲ترجمه: تمام تعریفیں الله كی هیں جو تمام جهانوں كا پروردگار هے، جو سب مهربان، بهت مهربان هے۔ سورۂ فاتحہ یہ قرآن مجید كی پہلی سورت ہے اور علومِ قرآن كا زینہ ہے؛ بیہقی نے سید التابعین حسن بن یسار كا یہ اثر نقل كیا ہے كہ: اللہ پاك نے ۱۰۴ كتابیں نازل فرمائیں جن كے علوم كو چار كتابوں (تورات، زبور، انجیل اور قرآن مجید) میں جمع كر دیا ہے؛ پھر تورات، زبور اور انجیل كے علوم كو قرآن مجید میں محفوظ كو لیا ہے؛ اور قرآن مجید كے تمام علوم كو سورۂ فاتحہ میں گھیر لیا ہے۔چناں چہ اس میں : ۱ ﴿رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ۱ اَلرَّحْمٰنِ الرَّحیم۲﴾ میں اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ كی ذات وصفات كا تذكرہ ہے۔