اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
ضُعْفِ تالیف: كلام كی تركیب مشهور قواعد نحویه كے خلاف هو، مثلاً: لفظاً اور رتبةً اضمار قبل الذكر كا لازم آنا، جیسے حضرت حسان بن ثابتؓ كا شعر هے: وَلَوْ أَنَّ مَجْداً أَخْلَدَ الدَّهْرَ وَاحِدًا ۃ مِنَ النَّاسِ أَبْقیٰ مَجْدُهٗ الدَّهْرَ مُطْعِماً ۱ تعقید: كلام كا معنیٔ مرادی پر دلالت كرنے میں غیر واضح هونا، كه معنیٔ مرادی پر واقفیت كے لیے غور وفكر كرنے اور ذهن كو تھكانے كی احتیاج هو۲۔ پھر خلل كے واقع هونے كی دو صورتیں هیں :تعقیدِ لفظی، تعقید معنوی۔ تعقید لفظی: كلام كے كلمات كو اپنی اصلی جگهوں سے مقدم ومؤخر كرنا، حذف بلاقرینه كا ارتكاب كرنا، اضمار قبل الذكر كا لازم آنا، اسی طرح اجنبی سے فصل كرنا؛ جس كی وجه سے كلام كا معنی ومراد واضح نه هو، جیسے: مَا قَرَأَ وَاحِداً نَدِیْمٌ مَعَ كِتَاباً إِلاَّ أَخِیْه۳. مصراع میں رفع، عرش اور شرع كے جمع هونے سے اس كا تلفظ دشوار هوگیا هے۔ اور جیسے: كَرِیْمٌ مَتیٰ أَمْدَحْهٗ أَمْدَحْهٗ وَالوَریٰ مَعِي؛ وَإِذَا مَالُمْتُهٗ لُمْتُهٗ وَحْدِي؛ یهاں قریب المخارج حروف كے اجتماع كے ساتھ تكرار بھی پائی گئی هے جس سے ثقل پیدا هوگیا هے؛ ورنه نفسِ حاء اور ھاء كا اجتماع مخل بالفصاحت نهیں ، جیسے فرمان الٰهی: ﴿فَسَبِّحْهُٗ﴾ میں اجتماع هے۔ ملحوظه:تنافر حروف میں تنها اس ایك كلمے كا تلفظ دشوار هوتا هے، جب كه تنافر كلمات میں تنها كلمات كا تلفظ دشوار نهیں هوتا؛ بلكه چند كلمات كی اجتماعی كیفیت سے تلفظ میں دشواری آتی هے۔ ۱مطعم بن عدی رؤسائے مكه میں سے تھے اور مشركین كے مقابلے میں آپﷺ كی طرف سے دفاع كرتے تھے؛ ان كے بارے میں شاعر كهتا هے كه: اگر زمانه كسی كو بزرگی كی وجه سے همیشه همیش كی زندگی دیتا تو مطعم بن عدی كو دیتا۔ اس جگه ’’مَجْدُهُ‘‘ كی ’’ه‘‘ ضمیر متصل بفاعل، مطعم كی طرف لوٹ رهی هے جو (مرجع) لفظاً اور رُتبةً دونوں اعتبار سے مؤخر هے؛ حالاں كه مشهور نحوی قاعده كے اعتبار سے مرجع كا لفظا یا رتبة مقدم هونا ضروری هے۔ ملحوظه: اگر كلام نحوی متفق علیه قاعدے كے خلاف هوتو وه كلام فاسد هوجائے گا،جیسے: فاعل كو جر دینا، مفعول كو رفع دینا وغیره۔ (علم المعانی) ۲یاد رهے كه: كلام كے گهرے معانی اور عمده نكات كے لیے ذهن كو تھكانه یه ایك مفید امر هے جس سے كلام میں لطافت پیدا هوتی هے، نه كه تعقید؛ جب كه تعقید میں بلا فائده معنیٔ مرادی كو سمجھنے كے لیے ذهن كو تھكانا هوتا هے۔(علم البیان) ۳یه عبارت اصل میں مَا قَرَأَ نَدِیْمٌ مَعَ أَخِیْهِ إِلاَّ كِتَاباً وَاحِداً هے؛ لیكن غیر مناسب ترتیب كی وجه سے كلام كا مطلب واضح نهیں هورها۔