اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
ملحوظه: اس تشبیه كی غرض: اس بات كے دعوے میں مبالغه كرنا اور سامع كو یه خیال دلانا هوتا هے كه وجهِ شبه مشبه میں مشبه به كے بالمقابل زیاده قوی هے۔ ملحوظه: یه تشبیهِ مقلوب هے اور یهاں اگر چه غرض تشبیه، بظاهر مشبه به كی طرف لوٹتی هے؛ لیكن وهی درحقیقت مشبه هے، اور اسی كی طرف غرض تشبیه لوٹتی هے۔ ۲ بیانِ اِهْتِمام: مطلوب (مشبه به) كا اظهاركرنے اور اس كے اهتمام كو بتانے كے لیے بجائے كامل كے ناقص سے تشبیه دینا، جیسے: ایك بھوكا آدمی، گولائی لیے هوئے چهرے كو بدر كے ساتھ تشبیه دینے كے بجائے رغیف سے تشبیه دے كر اپنے مطلوب كا اظهار كرے۔(الزیادة) قراردیتے هوئے كها كه: حصولِ نفع دونوں هی میں هے؛ بلكه بظاهر سود میں یه مقصد خوب حاصل هوتا هے؛ لهٰذا یه بطریق اولیٰ حلال هونا چاهیے۔ انهوں نے اباحت وحلت میں اصل چیز یعنی: بیع كو فرع (مشبه) بنادیا اور فرع یعنی: سود كو اصل (مشبه به) بنا كر ’’تشبیه مقلوب‘‘ كی صورت میں پیش كیا، اور یه محض سود لینے دینے كی اباحت ثابت كرنے مبالغه بتلانے كے لیے كیا تھا؛ حالاں كه سود اور بیع میں آسمان وزمین كا فرق هے، جیسا كه ﴿أَحَلَّ اللهُ الْبَیْعَ وَحَرَّمَ الرِّبٰوا﴾ [البقرة:۲۷۵] اور فإن عاقبته تصیر إلی قُلٍّ سے واضح هے۔ (علم البیان، جواهر)