اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
۲ تشبیه غیر تمثیل: وه تشبیه هے جس میں وجهِ شبه متعدد چیزوں سے كشید كی هوئی هیئت نه هو، جیسے حدیثِ اُم زَرْع میں هے: قَالَتْ الثَّامِنَة: زَوْجِيْ المَسُّ مَسُّ أرْنَبٍ، وَالرِّیْحُ رِیْحُ زَرْنَبٍ۱. (شمائل ترمذي) ساتھ آئے، انهوں نے ان دلائلِ واضحه كی روشنی پر اُچٹتی نگاه ڈالی اور پھر اپنی پرانی گمراهی میں دوباره لوٹے، ان كی اس حالت (مشبه)كو تشبیه دی هے اس آدمی كی حالت سے، جس نے اندھیری گنگور رات میں آگ روشن كی جنگل میں راسته دیكھنے كو، اور جب آگ روشن هوگئی اور راسته نظر آنے كو هوا تو خدا تعالیٰ نے اس كو بجھا دیا اور اندھری رات میں جنگل میں كھڑا ره گیاكه كچھ نظر نهیں آتا۔ (صفوة التفاسیر، فوائد) آیتِ ثانیه: یهاں الله سبحانهٗ وتعالیٰ نے ان لوگوں كی حالت كو تشبیه دی هے جو الله تعالیٰ كو چھوڑ كر بتوں كو اپنا مددگار بناتے هیں كه وه ان كی مدد كریں گے؛ حالاں كه وه بت اس بات سے بهت كمزور هے كه اُن كی پناه پكڑی جائے! اُن كی حالت كو اس مكڑی كی حالت سے تشبیه دی هے جو اپنے دھاگوں سے ایك گھر بناتی هے یه یقین كرتے هوئے كه: وه گھر دشمنوں كے حملے سے اس كی حفاظت كرے گا؛ حالاں كه وه گھر انتهائی كمزور اور بوده هے؛ وجهِ شبه: ایسی چیز كی صورت هے جو دوسری ایسی چیز سے حفاظت كا اعتقاد ركھے جو اس كی حفاظت نه كر سكے۔ آیتِ ثالثه: یه آیات بلعم بن باعور كے حق میں نازل هوئیں ، جو ایك عالم اور صاحب تصرُّف دُرویش تھا؛ اس كے بعد وه الله كی آیات وھدایات كو چھوڑ كر عورت كے اِغواء اور دولت كی لالچ سے حضرت موسیٰ علیه السلام كے مقابلے میں اپنے تصرّفات چلانے اور ناپاك تدبیریں بتلانے كے لیے تیار هوگیا؛ اور خود آسمانی بركات وآیات سے منه موڑ كر زمینی شهوات ولذات كی طرف جھك پڑا، وه نفسانی خواهشات كے پیچھے چل رها تھا، حتی كه: پكّے كج رَؤوں میں داخل هوگیا؛ اُس وقت اس كا حال كُتے كی طرح هوگیا جس كی زبان باهر لٹكی هو، اور برابر هانپ رها هو؛ اگر فرض كرو! اس پر بوجھ لادیں ، یاڈانٹ بتلائیں ، یاكچھ نه كهیں اور آزاد چھوڑ دیں ؛ بهر صورت هانپتا اور زبان لٹكائے ركھتا هے؛ اسی طرح سفلی خواهشات میں منھ مارنے والے اِس كتے (بلعم بن باعور) كا حال بھی هوا۔ یهاں الله سبحانه وتعالیٰ نے عالمِ سوء كی بُری اور كمینی حالت كو تشبیه دی هے (مشبه)؛ ذلیل ترین، راحت وتكلیف هر حال میں هانپنے والے كتے كی حالت سے (مشبه به)؛ اور وجه شبه وه هیئت هے دونوں كی حالت سے منتزع هے، یعنی: راحت وتكلیف دونوں میں -اچھی حالت اختیار كرسكنے كے باوجود- اپنی گھٹیا حركت پر برقرار رهنا۔ (صفوة التفاسیر) ۱حدیث أم زرع میں آٹھویں عورت نے كها تھا: مَسُّه مَسُّ أرْنَبٍ، أيْ: مَسُّه كَمَسِّ أرْنبٍ ’’فيْ اللِّیْنِ والنُّعُوْمَة‘‘؛ میرا خاوند چھونے میں خرگوش كی طرح هے نرم ونازُك هونے میں اور زعفران كی طرح مهكتا هے خوشبو میں ۔ یه تشبیه بلیغ هے اور وجه شبه متعدد چیزوں سے منتزع بھی نهیں ؛ لهٰذا تشبیه غیر تمثیل هے۔