اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
السَّیِّئَةُ اِدْفَعْ بِالَّتِيْ هِيَ أَحْسَنُ فَإِذَا الَّذِيْ بَیْنَكَ وَبَیْنَهُ عَدَاوَةٌ كَأَنَّهُٗ وَلِيٌّ حَمِیْمٌ٭﴾[حٰم السجدة:۳۴]؛ ﴿ثُمَّ قَسَتْ قُلُوْبُكُمْ مِّنْ بَعْدِ ذٰلِكَ فَـ’’هِيَ كَالْحِجَارَةِ‘‘ أَوْ أَشَدُّ قَسْوَةً﴾۱ [البقرة:۷۴] أيْ: فيْ الصَّلابَةِ. تشبِیْهِ بَلِیْغ: وه تشبیه هے جس میں اداةِ تشبیه اور وجهِ شبه دونوں محذوف هوں ، جیسے: ﴿اَلنَّبِيُّ أَوْلیٰ بِالْمُؤْمِنِیْنَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ وَ’’أَزْوَاجُهُ أُمَّهٰتُهُمْ‘‘﴾ [الأحزاب:۶]؛ ﴿صُمٌّ بُكْمٌ عُمْيٌ فَهُمْ لاَیَرْجِعُوْن﴾۲ [البقرة:۱۸]. تشبیه كی ایك قسم تشبیهِ ضمنی بھی هے۔ تشبِیْه ضِمْنِی: وه تشبیه هے جس میں مشبه، مشبه به كو تشبیه كی معروف صورتوں میں سے كسی صورت كے مطابق عبارت میں نه لایا گیا هو؛ بلكه وه تشبیه ضِمناً ومعنیً سیاقِ كلام سے سمجھ ۱ان آیات میں ایك سچے داعی الی الله كو جس حسنِ اخلاق كی ضرورت هے اس كی تعلیم دیتے هیں ، یعنی خوب سمجھ لو! نیكی، بدی كے اور بدی، نیكی كے برابر نهیں هوسكتی، دونوں كی تاثیر جدا گانه هے؛ بلكه ایك نیكی دوسری نیكی سے اور ایك بدی دوسری بدی سے اثر میں بڑھ كر هوتی هے؛ لهٰذا ایك مؤمن قانت میں اور خصوصاً داعی الی الله كا مسلك یه هونا چاهیے كه: بُرائی كا جواب بُرائی سے نه دے؛ بلكه جهاں تك گنجائش هو برائی كے مقابلے میں بھلائی سے پیش آئے۔ اگر كوئی سخت بات كهے یا بُرا معامله كرے تو اُس كے مقابل وه طرز اختیار كرنا چاهیے جو اس سے بهتر هو، مثلا غصه كے جواب میں بُردباری، گالی كے جواب میں تهذیب وشائستگی اور سختی كے جواب میں نرمی اور مهربانی سے پیش آئے۔ اس طرز عمل كا نتیجه تم دیكھ لو گے كه: سخت سے سخت دشمن بھی ڈھلا پڑجائے گا، اور گو دِل سے دوست نه بنے تا هم ایك وقت آئے گا جب وه ظاهر میں ایك گهرے اور گرم جوش دوست كی طرح تم سے برتاؤ كرنے لگے گا؛ بلكه ممكن هے كه كچھ دنوں بعد سچے دل سے قرابت والے دوست كی طرح بن جائے اور دشمنی وعداوت كے خیالات یكسر قلب سے نكل جائے۔ یهاں ’’ه‘‘ ضمیر كا مرجع یعنی دشمن كو قرابت والے دوست سے تشبیه دی هے اور وجه شبه ’’محبت‘‘ محذوف هے۔ (علم المعانی، فوائد) ۲آیتِ اولیٰ: مذكوره آیت ﴿أَزْوَاجُهُ أُمَّهٰتُهُمْ﴾ كی تقدیری عبارت تشبیه كے اركانِ اربعه كے لحاظ سے اس طرح هے: ’’أزْوَاجُه مِثْل أمَّهَاتِهِم فيْ وُجُوْب الاحْتِرَام وَالتَّعْظِیْم وَالإجْلالِ وَالتَّكْرِیْم‘‘. (صفوة التفاسیر)۔ آیت ثانیه: منافقین بهرے هیں جو سچی بات نهیں سنتے، گونگے هیں جو سچی بات نهیں كهتے، اندھے هیں جو اپنے نفع نقصان كو نهیں دیكھتے؛ یهاں ’’ھم‘‘ مشبه مبتدائے محذوف هے اور اداتِ شبه بھی حذف هے۔(فوائد) ملحوظه: زمخشری نے اس آیت كے تحت لكھا هے كه بلغاء كے درمیان استعاره وتشبیه هونے میں اختلاف هے، اور محققین كے نزدیك تشبیه۔ (الاتقان فی علوم القرآن)