اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
الأدَبُ مَطْلُوْبٌ. ۳ شبه كمال اتصال: دوسرا جمله پهلے جملے سے پیدا هونے والے سوال كا جواب هو، جیسے: ﴿وَمَآ أُبَرِّئُ نَفْسِيْ، إِنَّ النَّفْسَ لَأَمَّارَةٌ بِالسُّوْءِ﴾۱ [یوسف:۵۳]. ۴ شبه كمال انقطاع: ایك جملے سے پهلے دو ایسے جملے هوں جن میں سے ایك پر جملهٔ ثالثه كا عطف صحیح هو، دوسرے پر معنوی فساد كی وجه سے عطف صحیح نه هو، جیسے: ﴿’’إِذَا خَلَوْا إِلیٰ شَیٰطِیْنِهِمْ‘‘، قَالُوْآ: ’’إِنَّا مَعَكُمْ‘‘، ’’إِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِءُوْنَ‘‘؛ ’’اَللهُ یَسْتَهْزِءُ بِهِمْ‘‘﴾۲ [البقرة:۱۴] ۵ توسط بین الكمالین: دونوں جملے خبر یا انشاء میں متحد هوں -چاهے دونوں لفظا ومعنیً دونوں اعتبار سے متحد هوں یا صرف معنوی اعتبار سے متحد هوں -، نیز دونوں كے ۱(حضرت یوسفؑ) میں یه دعویٰ نهیں كرتا كه: میرا نفس بالكل پاك صاف هے؛ كیوں كه نفس تو برائی كی تلقین كرتا هی رهتا هے۔ (علم المعانی) ۲منافقین جب اپنے شیطانوں كے پاس تنها هوتے هیں تو كهتے هیں : هم تمھارے ساتھ هیں ! هم تو (مسلمانوں ) سے هنسی كرتے هیں (كه وه صرف هماری زبانی باتوں پر هم كو مسلمان سمجھ كر همارے مال اور اولاد پر هاتھ نهیں ڈالتے، اور مالِ غنیمت میں هم كو شریك كر لیتے هیں ، اور هم ان كی راز كی باتیں اُڑا لاتے هیں )؛ (حقیقت یه هے كه:) الله ان سے هنسی كرتا هے، یعنی: الله ان كے تمسخر كا بدله اور سزا ان كو دے گا۔ یهاں ﴿اَللهُ یَسْتَهْزِءُ بِهِمْ﴾ كا عطف ﴿إِنَّا مَعَكُمْ﴾ پر یا ﴿قَالُوْا﴾ پر كرنا صحیح نهیں هے؛ كیوں كه ﴿اَللهُ یَسْتَهْزِءُ بِهِمْ﴾ الله كا قول هے، هاں ! اس كا عطف ﴿إِذَا خَلَوْا إِلیٰ شَیَاطِیْنِهِمْ قَالُوْا﴾ شرط وجوابِ شرط پر صحیح هے؛ لیكن مذكوره دو جملوں میں سے ایك پر عطف هونے كا وهم وصل سے مانع هے۔ (علم المعانی)۔ یهاں رابعه كا اولیٰ پر عطف كرنا اسی قبیل سے هے۔ (بغیة الایضاح) اس كی دوسری مثال: ’’وَتَظُنَّ سَلْمیٰ‘‘، ’’أنَّنِيْ أبْغِيْ بِهَا ۃ بَدَلا‘‘؛ ’’أُرَاهَا فيْ الضَّلالِ تَهِیْمُ‘‘ ’’سلمیٰ كا یه خیال هے‘‘ كه: ’’مَیں اس كے علاوه كسی اور كو چاهتا هوں ‘‘؛ ’’میَں اُسے گمراهی میں بھٹكتے هوئے دیكھ رها هوں ‘‘۔ یهاں ’’أراھا‘‘ جملے كا جملهٔ ’’تظن‘‘ پر عطف كرنا صحیح تو هے، مگر جملهٔ ’’أبغي بھا‘‘ پر عطف هونے كا وهم اس سے مانع هے؛ لهٰذا عطف نهیں كیا جائے گا؛ كیوں كه اس صورت میں جملهٔ ثالثه، سلمیٰ كے مظنونات وخیالات میں سے هوجائے گا، حالاں كه شاعر كی یه مراد نهیں هے۔