اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
﴿كُلٌّ اٰمَنَ بِاللهِ وَمَلٰٓئِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ﴾۱ [البقرة:۲۸۵]. ۲ وه دو جملے جن میں جملهٔ اولیٰ كا محل اعراب هو، اور ثانیه كو اولیٰ كے حكم میں شریك كرنا مقصود بھی هو تو وصل كرنا واجب هے، جیسے: ﴿یَعْلَمُ ’’مَا یَلِجُ فِي الْأَرْضِ‘‘، وَ’’مَایَخْرُجُ مِنْهَا‘‘، وَ’’مَایَنْزِلُ مِنَ السَّمَآءِ‘‘﴾۲ [السبا:۲]. ۳ وه دو جملے جن میں جملهٔ اولیٰ كا محل اعراب هو اور ثانیه كو اولیٰ كے حكم میں شریك كرنا مقصود نه هو تو فصل (تركِ عطف) واجب هے، جیسے: ﴿قَالُوْآ: ’’إِنَّا مَعَكُمْ، إِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِءُوْنَ‘‘؛ ’’اَللهُ یَسْتَهْزِءُ بِهِمْ‘‘﴾۳ [البقرة:۱۴]. ۴ وه دو جملے جن میں جملهٔ اولیٰ كا محل اعراب نه هو، اور جملهٔ ثانیه كو جملهٔ اولیٰ كے حكم میں -بذریعهٔ واؤ۴- شریك كرنا مقصود بھی نه هو تو فصل كرنا واجب هے، جیسے: ﴿’’إِذَا خَلَوْا إِلیٰ ۱ آیتِ اولیٰ: كهه دو كه: بیشك میری نماز، میری عبادت، میرا جینا، مرنا؛ سب كچھ الله كے لیے هے جو تمام جهانوں كا پروردگار هے۔ آیتِ ثانیه: یه تمام مسلمان الله پر، اس كے فرشتوں پر، اس كی كتابوں پر، اور اس كے رسولوں پر ایمان لاتے هیں ۔ ۲ وه (الله) ان چیزوں كو جانتا هے جو زمین كے اندر جاتی هیں ، اور ان كو بھی جو اس سے باهر نكلتی هیں ، اور ان كو بھی جو آسمان سے اترتی هیں ۔ یهاں جملهٔ اولیٰ ﴿مَا یَلِجُ فِي الْأَرْضِ﴾ یه ﴿یَعْلَمُ﴾ كا مفعول هونے كی وجه سے محل نصب میں هے؛ اور بعد والے دونوں جملوں ﴿مَا یَخْرُجُ﴾ اور ﴿مَا یَنْزِلُ﴾ كو مذكوره حكم (علمِ اَزلی) میں شریك كرنا مقصود بھی هے؛ لهٰذا وصل واجب هے۔ ۳اس آیت كی وضاحت ’’اصطلاحاتِ وصل وفصل‘‘ كے تحت ’’شبهِ كمالِ انقطاع‘‘ كے حاشیه میں ملاحظه فرمالیں ۔ یهاں ﴿إِذَا خَلَوْا﴾ كا محل اعراب نهیں هے؛ لیكن ﴿إِنَّا مَعَكُمْ﴾ كا محل اعراب هے؛ كیوں كه وه ﴿قَالُوْا:﴾ كا مقوله بن رها هے؛ اور ﴿اَللهُ یَسْتَهْزِءُ بِهِمْ﴾ كو ﴿إنَّا مَعَكُمْ﴾ كے حكم میں شریك كرنا مقصود نهیں ؛ كیوں كه ﴿إِنَّا مَعَكُمْ﴾ منافقین كا قول هے، جو ﴿إذَا خَلَوْا﴾ كی شرط سے مقید هے؛ جب كه ﴿اَللهُ یَسْتَهْزِءُ بِهِمْ﴾ الله كا فرمان هے؛ نیز الله كا منافقین كے استهزاء كا جواب دینا ﴿إذَا خَلَوْا﴾ شرط سےمقید نهیں ۔ ۴ جهاں دو جملوں میں سے اولیٰ كا محل اعراب هو یا نه هو؛ لیكن ثانیه كو اولیٰ كے حكم میں -سوائے واو كے دیگر حرفِ عطف كے ذریعے- شریك كرنا مقصود هو تو اس حرفِ عاطف كے ذریعے عطف كیا جاسكتا هے؛ اگرچه اُولیٰ كا محلّ اِعراب نه هو، جیسے: ﴿وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنْسَانَ مِنْ سُلٰلِةٍ مِّنْ طِیْنٍ۱۲، ’’ثُمَّ‘‘ جَعَلْنٰهُ نُطْفَةً فِيْ قَرَارٍ مَّكِیْنٍ۱۳، ’’ثُمَّ‘‘ خَلَقْنَا النُّطْفَةَ عَلَقَةً، ’’فَـ‘‘خَلَقْنَا الْعَلَقَةَ مُضْغَةً، ’’فَـ‘‘خَلَقْنَا الْمُضْغَةَ عِظٰمًا، ’’فَـ‘‘كَسَوْنَا الْعِظٰمَ لَحْمًا﴾ [المؤمنون:۱۴-۱۲] .