اجرائے بلاغت قرآنیہ مع بدیع القرآن |
ہ علم وک |
|
كَالْأُنْثٰی﴾۱ [اٰل عمران: ۳۶-۳۵]. ۳- لامِ عهدِ خارجی علمی: جس كے مدخول كا تذكره نه صراحتا پهلے هوا هو، اور نه هی كنایةً، جیسے: ﴿لَقَدْ رَضِيَ اللهُ عَنِ الْمُؤْمِنِیْنَ إِذْ یُبَایِعُوْنَكَ تَحْتَ ’’الشَّجَرَةِ‘‘﴾۲ [الفتح: ۱۸]. ۲ لامِ حقیقت: اس كی تین صورتیں هیں : جنسی، استغراقی اور عهدِ ذھنی۔ ۱- الف لام جنسی: وه الف لام حقیقی هے جس سے مدخول كی حقیقت وماهیت مراد هو، جیسے: ﴿وَإِذَا قِیْلَ لَهُمْ اٰمِنُوْا كَمَآ اٰمَنَ ’’النَّاسُ‘‘﴾ [البقرة:۱۳]؛ ﴿اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَی النِّسَآءِ﴾۳ [النساء:۳۴]. ۱(چناں چه الله كے دعا سننے كا وه واقعه یاد كرو!) جب عمران كی بیوی نے كها تھا كه: ’’اےمیرے رب! میں نے نذر مانی هے كه میرے پیٹ میں جو بچه هے میں اُسے هر كام سے آزاد كر كے تیرے لیے وقف ركھوں گی، میری اس نذر كو قبول فرما! بےشك تو سننے والا هے، هر چیز كا علم ركھتا هے‘‘۔ پھر جب اس سے لڑكی پیدا هوئی تو وه (حسرت سے) كهنے لگیں : ’’یا رب یه تو مجھ سے لڑكی پیدا هوئی هے!‘‘ -حالاں كه الله كو خوب علم تھا كه ان كے یهاں كیا پیدا هوا هے- اور (مطلوبه) لڑكا، (قابلِ مباركباد ومسعود نعمت) لڑكی جیسا نهیں هوتا۔ آیتِ مذكوره میں ﴿الذَّكَرُ﴾ مسند الیه كے شروع میں الف لام عهدِ خارجی كنائی هے جس كا تذكره كنایةً ﴿مَا فِيْ بَطْنِيْ مُحَرَّرًا﴾ سے هو چكا هے؛ كیوں كه بیت المقدس كی خدمت كے لیے لڑكا هبه كیا جاتا تھا، اور ﴿الأُنْثٰی﴾ میں الف لام عهدِ خارجی صریحی هے؛ كیوں كه اس كا تذكره پهلے ﴿رَبِّ إِنِّيْ وَضَعْتُهَآ أُنْثٰی﴾ میں هو چكا هے۔ (علم المعانی) ۲یقیناً الله سبحانه وتعالیٰ ان مؤمنین سے بڑا خوش هوا جب وه درخت كے نیچے سے بیعت كر رهے تھے، یهاں درخت كا تذكره نه صراحةً پهلے هوا هے اور نه هی كنایةً۔ (علم المعانی) ۳آیتِ اولیٰ: اور جب ان (منافقین) سے كها جاتا هے كه: تم ایمان لاؤ جس طرح سب لوگ ایمان لائے، تو كهتے هیں إلخ۔ یهاں الناس میں الف لام جنس كے لیے هے، أيْ: كما اٰمَنَ جنسُ الناسِ یعنی جیسے: جنس ناس ایمان لائے ویسا ایمان لاؤ۔ اس الف لام كو برائے جنس ماننے سے یه لطیف معنی پیدا هوئے كه: درحقیقت كامل مؤمنین هی انسانیت میں كمال ركھنے والے هیں ؛ رهے منافقین ومشركین كه وه انسانیت كے شمار هی میں نهیں ۔ اللّٰھمَّ اجْعَلنَا مِنَ المخْلِصین۔. ملحوظه: النَّاسُ كا الف لام جیسے جنسی هو سكتا هے عهدی علمی بھی مان سكتے هیں اور عبارت یوں هوگی: ﴿كَمَا اٰمَنَ النَّاسُ﴾ أي: كمَا اٰمَنَ الرَّسُولُ ﷺ ومَن مَعَه مِنَ الصَّحَابَة۔ (علم المعانی) آیتِ ثانیه: مرد عورتوں كے نگران هیں ؛ كیوں كه الله تعالیٰ نے اُن میں سے ایك (جنس) كو دوسرے پر فضیلت دی هے۔