جسمِ اطہر سے مس شدہ حصۂ زمین کی فضیلت
یہاں ایک بات اور ذہن میں آئی کہ جب اللہ تعالیٰ عرش اور کرسی پر بیٹھے ہوئے نہیں ہیں تو اللہ تعالیٰ کی طرف عرش اور کرسی کی نسبت ویسی نہیں ہے جیسے حضور ﷺ کی طرف روضۂ مبارک کی نسبت ہے۔
حضور ﷺ اپنی قبر مبارک میں ہیں اور اللہ تعالیٰ عرش پر بیٹھے ہوئے نہیں ہیں۔ ''الرَّحْمٰنُ عَلَی الْعَرْشِ اسْتَوٰی'' کا مطلب تمام اہل السنۃ والجماعۃ یہ کرتے ہیں کہ کَیْفِیَّتُهٗ مَجْہُوْلٌ، اس کی کیفیت مجہول ہے اور اس کے بارے میں سوال کرنا بدعت ہے۔۱؎ یہ بات سب جانتے ہیں۔
چونکہ اللہ تعالیٰ عرش پر بیٹھے ہوئے نہیں ہیں۔ اس لیے علماء نے یہ فرمایا ہے کہ زمین کا وہ حصہ جو جسم اطہر کے ساتھ لگا ہوا ہے وہ عرش سے بھی افضل ہے۔۲؎ اس پر لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ حضور ﷺ روضہ میں ہیں اور اللہ تعالیٰ عرش پر ہیں، کیا حضور ﷺ کا مرتبہ عرش سے بڑھ گیا؟ حالانکہ حضور ﷺ کوجو حضوری اور مرتبہ حاصل ہے وہ اللہ تعالیٰ کی وجہ سے ہے۔
''اَحِبُّوْا اللہَ لِمَا یَغْذُ وْکُمْ مِنْ نِعَمِہٖ وَأحِبُّوْنِیْ لِحُبِّ اللہِ''۳؎
اللہ تعالیٰ سے محبت کرو کیونکہ وہ تمہارا محسن اور منعم ہے اور مجھ سے محبت کرو کہ اللہ مجھ سے محبت کرتا ہے۔ تو سارا معاملہ اللہ تعالیٰ ہی کی وجہ سے ہے۔
-----------------------------------------------------
۱؎: کتب ورسائل وفتاویِ ابن تیمیہ:۱۳ / ۳۰۹۔ ۲؎: ارشاد الساری:باب مسجد قبا،ومرقاۃ:باب المساجد ومواضع الصلوۃ۔ ۳؎: سنن ِترمذی:۳۷۸۹۔