ہدایت اور گمراہی
قَدْ تَبَيَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَيِّ
واضح ہوچکی ہے ہدایت گمراہی سے۔ ہم نے دلائل کے ذریعے سے عقل و فہم کھولنے کے لیے دونوں چیزیں ہدایت اور گمراہی سامنے رکھ دی ہیں۔ اب اُس کو تسلیم کرنا یا نہیں کرنا آدمی کے اختیار میں ہے۔ ماں باپ اُس کے ساتھ جبر نہیں کرسکتے۔ اس لیے اس سے پہلے جو رسالت کا بیان تھا وہ اس طرح جوڑ دیا گیا ہے،کہ انبیاء کے ذریعہ حق کو اورباطل کو واضح کردیا گیا ہے دونوں راستے ان کے سامنے موجود ہیں اب ان پر جبر نہیں کیا جاسکتا وہ چاہیں تو ایمان لائیں اورچاہیں تو کفر اختیار کریں۔
فَمَنْ يَكْفُرْ بِالطَّاغُوتِ وَيُؤْمِنْ بِاللهِ
جو طاغوت یا شیطان کے ساتھ کفر کرے گا اور اللہ پر ایمان رکھے گا فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقٰى
تواُس نے مضبوط پکڑ لیا مضبوط حلقہ (رسیّ) کو۔
طاغوت کیا ہے؟
طاغوت ہر اُس چیز کو کہتے ہیں جو اللہ کے حکم کی خلاف ورزی کرنے پر آمادہ کرے چاہے وہ شیطان ہو، چاہے وہ نفس ہو، چاہے اس کے علاوہ کوئی اور چیز ہو۔ طاغوت ہر اُس سرکش طاقت کو کہتے ہیں جو آدمی کو اللہ کی مخالفت کرنے پر آمادہ کرتی ہے۔ ہر مسلمان کو بھی طاغوت کے ساتھ کفر کرنا پڑتا ہے ورنہ اس کے بغیر وہ پکا مسلمان نہیں ہوتا۔ مسلمان کو شیطان کے ساتھ برسرپیکار ہونا پڑتا ہے اور طاغوت سے بھی کفر کرنا پڑتا ہے۔