بندے کی طرف ہوتی ہے تو اُس کا مطلب الگ ہے۔ ایک ہی لفظ کے دو مطلب نکلتے ہیں۔ جب ''ولی'' کی نسبت بندے کی طرف ہوتی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ اللہ سے دوستی کرتا ہے یا محبت رکھتا ہےاور''ولی اللہ'' کا مطلب ہے اللہ کا چنا ہوا، اللہ نے اس سے محبت کی۔
اللهُ وَلِيُّ الَّذِينَ آمَنُوا
اللہ تعالیٰ ایمان والوں سے محبت رکھتے ہیں اور اُن کو اپنی ولایتِ عامہ میں لے لیتے ہیں۔
مؤمنوں اور غیر مؤمنوں کے ساتھ حق تعالیٰ کا ضابطہ
یہی وجہ ہے کہ مؤمنوں کے ساتھ اور غیرمؤمنوں کے ساتھ حق تعالیٰ کا ضابطہ بالکل الگ ہے۔ اس سے یہ بات معلوم ہوئی کہ عام مسلمان غیرمسلموں سے بہرحال بہتر ہیں۔ چاہے وہ شرابی ہوں، کبابی ہوں، جواری ہوں، سود خور ہوں، رشوت خور ہوں، کچھ بھی ہوں، بس مسلمان ہوں۔ جب اَشْهَدُ اَن لَّا اِلٰهَ اِلَّا اللهُ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّداً رَسُوْلُ اللهِ کے ذریعہ گواہی دیتے ہیں تو پھر ایسے لوگ کافروں سے بہرحال بہتر ہیں۔ اس گواہی کے تقاضوں پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے سزا بھگتنے کے بعد یہ لوگ جنت میں چلے جائیں گے۔ بہرحال ان لوگوں کو بھی جنت میں جانا ہے اور یہ حضور ﷺکی بشارت ہے اور حضور ﷺکی برکت سے اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے۔
حضور ﷺنے فرمایا کہ مجھ سے پہلے جتنے نبی آئے ہیں اُن کی اُمتوں میں سے کچھ جنت میں جائیں گے اور کچھ نہیں جائیں گے سوائے میری اُمت کے جو پوری کی پوری جنت میں جائے گی سوائے مشرک کے۔۱؎ علماء نے اس کا مفہوم لکھا ہے کہ کچھ لوگ کمالِ استعداد کی وجہ سے شروع ہی سے جنت میں جانے والے ہوں گے اور کچھ لوگوں کو چاہے اعمال کی سزا بھگتنی پڑے، اُس کے بعد وہ جنت میں چلے جائیں گے۔ جب جہنمیوں کو جہنم میں پڑے ہوئے
-----------------------------------------------------
۱؎: مسندِاحمد:۲۷۴۲۔