حضرت عبدالقادرجیلانیؒ کو ''غوث'' کا لقب ملنے کی وجہ
حضرت عبدالقادر جیلانیؒ کو غوث کا لقب ایک مسئلے کے بعد ملا۔ ایک مسئلہ پر آکر سب لوگ پھنس گئے تھے۔ علماء نے بھی کہا کہ اس کا جواب ہمارے سمجھ میں نہیں آرہا۔ اُس وقت حضرت عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کا جواب بتایا۔ تب لوگوں نے اُن سے متعلق کہا کہ یہ شخص غوثیت کے مرتبے پر فائز ہے۔ مسئلہ یہ تھا کہ ایک شخص نے اپنی بیوی سے کہا کہ میں ایسی عبادت کرنا چاہتا ہوں کہ وہ عبادت اِس وقت پوری دنیا میں کوئی بھی نہ کررہا ہو۔ اگر اس وقت پوری دنیا میں کوئی وہ عبادت کرے تو میری بیوی کو طلاق۔ اب اگر وہ نماز پڑھے تو اس کی کیا ضمانت ہے کہ اُس وقت پوری دنیا میں کوئی نماز نہ پڑھ رہا ہو۔ اگر وہ ذکر کررہا ہے تو اس کی کیا ضمانت ہے کہ اُس وقت پوری دنیا میں کوئی ذکر نہ کررہا ہو۔ اب اگر اس کی بیوی کو طلاق سے بچانا ہے تو اس کی کیا صورت ہے؟ تمام علماء نے یہی کہا کہ اس کی کوئی صورت نہیں ہے، اس کی بیوی کو طلاق ہو ہی جائے گی۔ پھر لوگ مسئلہ لے کر حضرت عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کے پاس پہنچے۔ انہوں نے مسئلہ سن کر فرمایا کہ یہ تو کوئی مسئلہ ہی نہیں۔ فرمایا کہ بیت اللہ میں پانچ منٹ کے لیے مطاف خالی کروادو اور بتادو کہ اس کی بیوی کی طلاق کا مسئلہ ہے، آپ لوگ تھوڑی دیر کے لیے رُک جائیں، پھر اس شخص کو بالکل قریب سے طواف کروادو اور سات چکر لگوانا بھی ضروری نہیں، صرف چار چکروں میں بھی طواف کی عبادت کا حکم لگ جائے گا، جو پانچ منٹ میں ہوجائیں گے اور طواف ایسی عبادت ہے جو پوری دنیا میں ایک ہی جگہ پر ہوتی ہے۔ جب یہ شخص طواف کررہا ہوگا تو پوری دنیا میں یہ اکیلا ہی اس عبادت کو کررہا ہوگا۔ تب پتہ چلا کہ دنیا میں یہ آدمی لوگوں کو مسئلے اور ہدایت بتانے کے اعتبار سے سب سے اعلیٰ مقام پر