اُن کے چچا کو معلوم ہوا تو وہ اُنہیں چٹائی میں لپیٹ دیتا تھا اور ایک طرف سے دھواں دیتا تھا۔ یہی تو جبر ہے کہ تم اسلام کو چھوڑ دو۔۱؎ یہی تو جبر ہے کہ تم اسلام کو چھوڑ دو۔
حضرت عماّرؓ اور دیگر صحابہ پر ظلم
حضرت ابو فکیہہؓ کے سر کے بال چھیلے جاتے تھے جیسے مرغی کے پَر چھیلے جاتے ہیں۔ پھر اُن کے سر پر اَنگارہ رکھا گیا جس سے اُن کے تمام بال جل گئے۔۲؎
حضرت عماّؓرکی والدہ حضرت سمیّہؓ کےنازک مقام پربرچھا مارکران کر شہید کردیاگیا اور ان کے والد بھی انہیں مشرکین کی ایذا رسانیوں کی تاب نہ لاکر جاں بحق ہو گئے۔اور حضور پاکﷺ کو ان ساری چیزوں کا علم تھااور آپ نے بنفسِ نفیس ان مظالم کو دیکھا تو آپ نے فرمایا کہ عمار! صبر کرلو، تم سے وعدہ کیا جاتا ہے تم کو ضرور جنت ملے گی۔۳؎ اِس وقت اللہ تعالیٰ کا حکم یہ ہے کہ اس کے جواب میں ہمیں کچھ کرنانہیں ہے۔
حضور ﷺکو یہ حکم تھا کہ آپ بس اس وقت صبر کرلیں اور ایمان لانے والوں کوبھی حکم تھا کہ اس وقت برداشت کیا جائے اور مدافعت نہ کی جائے۔ انہی لوگوں نے مدینہ شریف جاکر مدافعت کی، لیکن یہاں اللہ تعالیٰ کا حکم تھا کہ تمہیں اپنا ہاتھ نہیں اُٹھاناہے۔ جو کررہے ہیں انہیں کرنے دو، مار رہے ہیں تو مارنے دو، دھواں دے رہے ہیں تو دینے دو، پیروں میں رَسّی ڈال کر گھسیٹ رہے ہیں تو گھسیٹنے دو، آگ پر لٹارہے ہیں تو لیٹ جاؤ، گرم گرم پتھر کی سیلیں سینے پر رکھ رہے ہیں رکھنے دو۔
-----------------------------------------------------
۱؎: العہد المکّی :۱ / ۵ ۔ اکثر کتب تاریخ میں یہ واقعہ حضرت زبیر کے متعلق مذکور ہے۔ ۲؎: سیرتِ حلبیہ : ۱ / ۴۸۱۔ ۳؎:
سیرت النبی لابن کثیر: ۱ / ۴۹۴۔