اللہ تعالیٰ کے پاس تو ناراضگی ہے ہی نہیں، اللہ تعالیٰ اس بندے سے خوش ہیں۔ مگربندے کو خوف ہوتا ہے کہ معلوم نہیں کہ کس غلطی پر میری پکڑ ہوجائے۔
موت کے وقت مومن کی شرمندگی
اَلْمُؤمِنُ یَمُوْتُ بِعَرْقِ الْجَبِیْنِ ۱؎
ایمان والا مرتا ہے پیشانی کے پسینے کے ساتھ یعنی اُس کو شرمندگی ہوتی ہے کہ میں نے اللہ تعالیٰ کو تو راضی کیا نہیں اور کہیں اللہ کے سامنے میری پکڑ نہ ہوجائے، کوئی ایسی بات نہ ہوجائے۔ جتنا اُس کو اللہ تعالیٰ سے تعلق ہوگا اتنی ہی اُس کو شرمندگی ہوگی اور اُتنا ہی اس کی پیشانی پر پسینہ آجائے گا۔
محدثین نے اس کی تفسیر یہ لکھی ہے کہ پیشانی پر پسینہ آنے کا مطلب یہ ہے کہ جب وہ اللہ کے دربار میں حاضر ہورہا ہے تو اِس کا احساس ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے دنیا میں کیوں بھیجا تھا اور مجھے کیا کرنا چاہیے تھا؟ میں نے کیا کیا؟ میں نے اتنی عظمت والے اللہ کی کوئی عبادت نہیں کی، میں نے اللہ تعالیٰ کے دین کی کوئی خدمت نہیں کی، اس احساس سے آدمی شرمندہ ہوتا ہے اور اسی شرمندگی کی وجہ سے پسینہ آجاتا ہے۔
مومن اور کافر کی روح نکلنے کی کیفیت
اللہ تعالیٰ پانچ سو فرشتوں کو عام مؤمن کی طرف بھیج دیتے ہیں کہ اس کو خوشخبری اور تسلی دو، یہ میرے پاس آرہا ہے، اس کے دل سے ڈر اور خوف نکالو، اس سے کہو کوئی فکر کی بات نہیں۔ ہر ایک فرشتہ ایسی خوشخبری دیتا ہے کہ دوسروں نے نہیں دی۔ جب پانچ سو فرشتے
-----------------------------------------------------
۱؎: سنن ِ ترمذی:۹۹۸۔