طریقے سے جنت ایمان پر موت آنے والے کوضرور ملے گی، لیکن کب ملے گی؟ یہ نہیں بتاسکتے۔ آپ کہیں گے کہ یہ اتنا سستا سودا ہے، ہم خوامخواہ چلّے پر نکلے ہوئے ہیں۔
تبلیغ میں جانے کا مقصد
میرے بھائیو! اس کا اصل قصہ یہ ہے کہ یہ چلےّ دوجہ سے ہیں۔ ایک وجہ یہ کہ اس کا کیا یقین ہے کہ ہم ایمان پر مریں گے۔ خاتمے کا اعتبار ہے، ہم ایمان پر مریں گے یا نہیں مریں گے اس کی کیا ضمانت ہے؟ ایک تو اس کی کوشش کرنی ہے کہ جتنی زیادہ کوشش ہوگی اتنا ہی خاتمہ بالخیر کا قوی امکان ہوگا۔ اورحدیث شریف میں ہے کہ آدمی اسی حالت میں مرے گا جس حالت میں وہ زندگی گزارتا تھااور اسی حالت میں وہ اٹھایاجائیگاجس حالت میں وہ مرا ہے ۔ "تَمُوْتُوْنَ كَمَا تَعِيْشُوْنَ وَتُبْعَثُوْنَ كَمَا تَمُوْتُوْنَ"۱؎
دنیا میں نیک اعمال کرتا تھا تو خاتمہ بھی نیک ہوگا اور اگر برے اعمال کرتا تھا تو خاتمہ بھی برا ہوگا دوسری بات یہ ہے کہ جب ہم دنیا میں نیک کام کرنے کے لیے آئے ہیں اور چند روزہ قیام ہے تو خوب مستعدی سے نیک کام کریں تاکہ اوّل درجے میں حق تعالیٰ کا فضل ملے۔ گنہگار اہل ایمان پہلے جہنم میں جائیں گے اور پھر جنت میں جائیں گے، لیکن کون اس کے لیے راضی ہے؟ کون اس بات کے لیے راضی ہے کہ پہلے اُس کو یہاں پر بیس پچیس سال قید میں ڈالا جائے، اُس کے بعد اُس کو گرین کارڈ دیا جائے۔ یہ بات کوئی ماننے کے لیے تیار نہیں۔
حضرت شیخ نے لکھا ہے کہ ایک نماز کو جان بوجھ کر چھوڑ دینے کی وجہ سے از روئے قانون آدمی کودوکروڑسال سےزائدجہنم میں ٹھہرایاجاسکتا ہے۔۲؎
-----------------------------------------------------
۱؎: تفسیر روح البیان: ۲ / ۲۱۰۔ ۲؎: فضائل نماز: ۱ / ۲۳۱۔