اللهُ وَلِيُّ الَّذِينَ آمَنُوا يُخْرِجُهُمْ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ
اللہ ولی ہے ایمان والوں کا، نکالتا ہے اُن کو ظلمتوں سے نور کی طرف
حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ ان آیتوں میں جو مضمون ارشاد فرمایاگیا ہے اُس کا خلاصہ یہ ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ یہ فرمارہے ہیں کہ ایمان والوں کو اللہ تبارک وتعالیٰ کی دوستی حاصل ہے اور جو بے ایمان ہیں اُن کو شیطان کی دوستی حاصل ہے۔ دوست وہ ہوتا ہے جو اپنے دوست کا ہاتھ پکڑے، حق تعالیٰ اپنی ولایت کے کچھ اثرات و ثمرات بندے کو پہنچاتے ہیں۔ شیطان بھی اپنی دوستی کے اثرات و ثمرات منتقل کرتا ہے۔ اللہ کی ولایت کے اثرات و ثمرات کیا ہیں؟ اور شیطان کی ولایت کے اثرات و ثمرات کیا ہیں؟
ولایتِ باری تعالیٰ کے ثمرات
اس کے بعد والی جو آیت تلاوت کی گئی ہے اس میں یہ مضمون ہے کہ اس طرح کی ولایت کے اثرات و ثمرات کو سمجھانے کے لیے ابراہیم علیہ السلام اور نمرود کا واقعہ بیان کیا گیا ہے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اللہ ربّ العزت کی خلت و ولایت حاصل تھی جبکہ نمرود کو شیطان کی ولایت حاصل تھی۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی فہم کیسی تھی اور نمرود کی فہم کیسی تھی؟ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو کس طرح کا نور حاصل تھا اور نمرود کس طرح کی ظلمت میں مبتلا تھا؟ کیونکہ اللہ تعالیٰ کی ولایت کا ثمرہ نور کا حاصل ہونا ہے جبکہ شیطان کی ولایت کا ثمرہ ظلمت کا حاصل ہونا ہے۔ ظلمت سے کیا مرا دہے؟ اندھیرے کو تو ظلمت نہیں کہتے؟ کہیں کوئی ایسا نہ سمجھ لے کہ ظلمت سے مراد اندھیرا ہے اور نور سے مراد روشنی و اُجالا ہے۔ پورے امریکا والے نور ہی نور میں ہیں اور جن لوگوں کے پاس روشنی نہیں ہے وہ لوگ ظلمت میں ہیں۔ اللہ کی ولایت والا نور بتانے کے لیے حضرت ابراہیم علیہ السلام کا واقعہ بیان