اللہ تعالیٰ کے پیغمبر ہیں تو وہ پیغمبر ہی رہیں گے۔ حضور ﷺ کی شریعت کو پھیلائیں گے اور خود بھی حضور ﷺ کی شریعت کی پیروی کریں گے۱؎اُن کی صحبت میں ایمان والوں کے تعلق مع اللہ کی کیفیت یہ ہوگی کہ اللہ کا نام لینے میں اُن کو لذت ملے گی اور اللہ تعالیٰ اُسی سے اُن کی بھوک و پیاس مٹادیں گے۔ اس کا نام ولایتِ خاصہ ہے۔
پہلے میں یہ عرض کررہا تھا کہ اصل ولایت کس کو کہتے ہیں؟ ولایت ایمانِ کامل اور تقویٰ کامل سے اللہ تبارک وتعالیٰ کی رضا اور اللہ تعالیٰ تبارک وتعالیٰ کی طرف خاص جذب اور کشش کے حاصل ہونے کا نام ہے اور آدمی کو اللہ تعالیٰ کے قریب ہونے کا ایک احساس ہوجاتا ہے۔ یہ قرب ایک درجہ اعتقاد میں ہے جو ہم سب کو حاصل ہے۔ اللہ والوں کو یہ قرب درجۂ اعتقاد میں نہیں بلکہ درجۂ وجدان اور ذوق و حال کے اعتبار سے یہ کیفیت حاصل ہوجاتی ہے۔ ایک ہمارا عقیدہ ہے کہ اللہ ہم سے قریب ہیں، اللہ ہم کو محیط ہیں، اللہ ہم کو گھیرے ہوئے ہیں، اللہ ظاہر ہیں، اللہ باطن ہیں، یہ ہر ایمان والے کا عقیدہ ہے۔ ایک اس کا وجدان و ذوق ہوا کرتا ہے۔ اللہ پاک مجاہدوں کی وجہ سے اپنے بندۂ خاص کو قرب اور نزدیکی عطا فرماتے ہیں جس کے نتیجے میں اللہ والوں کو وجدان اور ذوق و حال کے اعتبار سے اللہ تبارک وتعالیٰ کی معیت حاصل ہوجاتی ہے۔
ولایت کی بنیاد
اس چیز کی بنیاد کیا ہے؟ ایمان کامل اور تقویٰ کامل۔ تقویٰ کامل کس چیز کا نام ہے؟ اعمال کی دو اقسام ہیں، ایک وہ اعمال جو انسان کے ظاہر سے متعلق ہیں، دوسرے وہ اعمال جو انسان کے باطن سے متعلق ہیں۔ اعمالِ ظاہری اور اعمالِ باطنی ان دونوں اعمال سے قرآن مجید بھرا ہوا
-----------------------------------------------------
۱؎:صحیح مسلم: ۵۵ا۔